ایران نے کہا ہے کہ وہ بات چیت کے دوران لبنان کے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر رضامندی کے کسی بھی فیصلے کی حمایت کرتا ہے۔
ایران کے ایک سینئیر عہدیدار ایرانی عہدیدار علی لاری جانی نے کہ تہران اس جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے جس میں اس کے اتحادی حزب اللہ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ایک نیوز کانفرنس میں جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ جنگ بندی کے امریکی منصوبے کو ختم کرنے آئے ہیں تو علی لاری جانی نے کہا،” ہم کسی چیز کو درہم برہم کرنے کی کوشش نہیں کر رہے۔ ہم مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔”
عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ لبنان میں جنگ بندی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے مطابق ہونی چاہئیے جس کے ذریعے 2006 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بند ہوئی تھی۔ لاری جانی نے بھی کہا کہ ایران قرارداد 1701 کی حمایت کرتا ہے۔
اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ اگر حزب اللہ کسی معاہدے کی خلاف ورزی کرے تو اسے کارروائی کرنے کی آزادی ہونی چاہئیے جبکہ حزب اللہ نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
اسرائیل نے حزب اللہ کے خلاف اپنا زمینی حملہ ستمبر کے آخر میں شروع کیا تھا جب غزہ میں جنگ کے ساتھ ساتھ ایک سال تک سرحد کے آر پار کارروائیاں جاری رہی تھیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ان ہزاروں اسرائیلیوں کو ان کے گھروں میں واپس لانا چاہتا ہے جنہیں شمالی اسرائیل مین حزب اللہ کے حملوں کے باعث گھر چھور کر جانا پڑا تھا۔
اسرائیل کے حزب اللہ کے خلاف حملوں کی وجہ سے لبنان کے دس لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور انسانی زندگی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
لبنانی حکام کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر سے جب حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان گولہ باری شروع ہوئی، اب تک 3,380 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں
اسرائیل کے مطابق گزشتہ ایک سال کے عرصے میں، شمالی اسرائیل، اسرائیلی مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں اور جنوبی لبنان پر حزب اللہ کے حملوں میں اس کے 100 سویلینز اور فوجی مارے جا چکے ہیں۔