پاکستان میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس 30 جنوری کو پشاور کے ایک پولیس کمپاؤنڈ کی مسجد میں ہونے والے خودکش بم حملے کے ایک اہم ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے
ملزم کی شناخت ایک پولیس اہل کار کے طور پر ہوئی ہے۔ حملے میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
صوبائی پولیس سربراہ اختر حیات نے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں نیوز کانفرنس میں پولیس کانسٹیبل محمد ولی کی گرفتاری کا اعلان کیا۔
انہوں نےکہا کہ خیبرپختونخوا پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے پشاور پولیس لائنز کی مسجد پر خودکش حملے کے مرکزی سہولت کار پولیس کانسٹیبل محمد ولی عرف عمر کو 2 خودکش جیکٹس سمیت گرفتار کرلیا ہے۔
صوبائی پولیس سربراہ اختر حیات نے کہا کہ ولی نے کالعدم جماعت الاحرار میں شمولیت اختیار کی تھی، ملزم محمد ولی ولد باز میر خان، پشاور کا رہائشی ہے اور 31 دسمبر 2019 کو پولیس میں بھرتی ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 2021 میں محمد ولی کا کالعدم جماعت الاحرار کے دہشت گرد جنید سے فیس بک پر رابطہ ہوا جس نے اس کی ذہن سازی کی، جس کے بعد ملزم نے جماعت الاحرار میں شمولیت کا ارادہ کیا۔
اختر حیات نے مزید کہا کہ یہ گرفتاری پیر کو ایک چھاپے میں عمل میں آئی، بقول انکے ولی نے حملے میں اپنے کردار کا اعتراف کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کانسٹیبل محمد ولی کو 2 خودکش جیکٹس سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ جنوری 2023 کے اخر میں پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں 101 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر پولیس اہلکار شامل تھے۔ مزید 250 زخمی بھی ہوئے تھے.جبکہ عمارت کو شدید نقصان پہنچا تھا۔