شام میں حکومت مخالف عسکریت پسند دمشق میں داخل ہو گئے ہیں اور اسد خاندان کے پچاس سالہ دور کا خاتمہ ہو گیا ہے۔
شام کے وزیر اعظم محمد غازی جلالی نے اتوار کو علی الصبح کہا ہےکہ حکومت اپوزیشن کی طرف “اپنا ہاتھ بڑھانے” اور اپنی ذمہ داریاں عبوری حکومت کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے۔
جلیلی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ’’میں اپنے گھر میں ہوں اور میں کہیں نہیں گیا، اور یہ اس ملک سے میرے تعلق کی وجہ سے ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وہ صبح کام جاری رکھنے کے لیے اپنے دفتر جائیں گے۔
انہوں نے شامی شہریوں سے عوامی املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ صدر بشار الاسد ملک چھوڑ چکے ہیں۔
شامی باغیوں نے دارالحکومت پر قبضے کے بعد سرکاری ٹی وی پر پہلے ہی خطاب میں تمام قیدیوں کے لیے عام معافی کا اعلان کر دیا۔
شامی باغیوں نے اپنی فتح کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کرتے ہوئے بتایا کہ شام سے بشار الاسد حکومت کے طویل دور کا خاتمہ ہو گیا ہے۔
باغیوں نے پہلے ہی خطاب میں تمام قیدیوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دمشق میں صورتحال محفوظ ہے،کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں ہو گی۔
شامی باغیوں نے آزاد شام کی خود مختاری اور سالمیت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ شام میں سیاہ دور کا خاتمہ کرنے کے بعد نیا عہد شروع ہونے جا رہا ہے۔
باغیوں کا کہنا ہے کہ شام کی تمام سرکاری، غیر سرکاری املاک اور تنصیبات کا تحفظ کیا جائے گا۔
شامی باغی گروپ تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے سابق شامی سرکاری فوج اور عوام کیلئے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ عوام اور سابق حکومت کے فوجی سرکاری اداروں سے دور رہیں۔
ابو محمد الجولانی کا کہنا تھا سرکاری ادارے اس وقت سابق وزیراعظم کی نگرانی میں ہیں، اقتدار کی منتقلی تک سابق وزیراعظم محمد غازی الجلالی حکومتی اداروں کی سربراہی کریں گے۔