جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول پر مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش پر ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔
اعلیٰ عہدیداران کی کرپشن کی تحقیقات کے لیے قائم ادارے کے سربراہ اوہ دونگ وون نے صدر یون سک یول کے بیرون ملک سفر پر پابندی کا حکم دیا۔
انہوں نے پارلیمنٹ کو صدر کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے اگاہ کیا۔
وزارت انصاف کے ایک عہدیدار بے سانگ نے پارلیمانی پارٹی کو بتایا کہ صدر پر سفری پابندی کے حکم پر عمل درآمد کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ان کی جماعت کے اراکین کی جانب سے استعفیٰ کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دینے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔
یہ پینل 2021 میں صدر اور ان کے اہل خانہ سمیت اعلیٰ حکام کے خلاف تحقیقات کے لیے قائم کیا گیا تھا لیکن اس کے پاس صدر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اختیار نہیں ہے، اس کے بجائے، قانون کے مطابق اس معاملے کو استغاثہ کے دفتر کو بھیجنے کی ضرورت ہے۔
یون سک یول ہفتے کے روز پارلیمنٹ میں مواخذے سے بچ نکلے تھے لیکن ان کی پارٹی کی جانب سے صدارتی اختیار وزیراعظم کو تفویض کردیئےگئے ہیں۔
گزشتہ روز پراسیکیوٹرز نے سابق وزیردفاع کم یون ین کو مارشل لا کے اعلان میں مبینہ کردار پر حراست میں لیا۔
یون سوک یول نے 3 دسمبر کو فوج کو ’ریاست مخالف قوتوں‘ اور رکاوٹ ڈالنے والے سیاسی مخالفین کا سدباب کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر ہنگامی اختیارات دیے تھے۔