اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اپنے خلاف فراڈ، رشوت اور دھوکہ دہی کے مقدمات پر ہونے والی عدالتی سماعت میں پیش ہوگئے ہیں۔
نیتن یاہو اسرائیل کی تاریخ کے پہلے وزیرِ اعظم ہیں جو فوج داری مقدمات میں عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔
سات اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے کے بعد غزہ میں شروع ہونے والی جنگ کی وجہ سے نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کے مقدمات میں سماعت ملتوی ہو رہی تھی۔ لیکن گزشتہ جمعرات کو ججز نے انہیں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا تھا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ رشوت ستانی، جعل سازی اور دھوکہ دہی کے مقدمات میں نیتن یاہو کو ہر ہفتے تین مرتبہ اپنا بیان دینے کے لیے پیش ہونا ہو گا۔
نیتن یاہو پر 2019 میں رشوت، جعل سازی اور دھوکہ دہی کے الزامات عائد کیے گئے تھے جس سے انہوں نے انکار کیا تھا۔ ان کے خلاف 2020 میں عدالتی کارروائی شروع ہوئی تھی اور فوجداری مقدمات بھی قائم کیے گئے تھے۔ نیتن یاہو نے صحتِ جرم سے انکار اور اپنی بے گناہی پر اصرار کیا تھا۔
استغاثہ نے نیتن یاہو پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے بیزک ٹیلی کام اسرائیل کو قوانین میں رعایت دینے کے لیے 1.8 ارب شیکل (لگ بھگ 50 کروڑ ڈالر) وصول کیے۔ اس کے بدلے میں کمپنی کے سابق چیئرمین کے ایک نیوز چینل نے نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ کی مثبت کوریج بھی کی۔
نییتن یاہو پر کیس نمبر 1000 جعل سازی سے متعلق ہے۔ یہ کیس نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ پر ایک ہالی ووڈ پروڈیوسر اور اسرائیلی شہری ارنون ملخان اور آسٹریلی ارب پتی جیمز پیکر سے دو لاکھ ڈالر سے زائد کے تحائف وصول کرنے سے متعلق ہے۔
استغاثہ کے مطابق مہنگی شراب اور سگار سمیت ملنے والے ان تحائف کے بدلے ملخان اور پیکر کو کاروباری فوائد پہنچائے گئے۔ پیکر اور ملخان کو اس سلسلے میں الزامات کا سامنا نہیں ہے۔
نیتن یاہو پر قائم مقدمہ نمبر 2000 ایک اسرائیلی اخبار ’یدیوت اہرونوت‘ کے مالک ارنون موزس سے کی گئی ڈیل سے متعلق ہے۔
مبینہ طور پر اس ڈیل کے تحت نیتن یاہو نے ارنون موزس سے اپنی اچھی کوریج کے بدلے ایسی قانون سازی کرنے کی ڈیل کی تھی جس میں ان کے مقابل اخبارات کی ترقی روکنے کے لیے قانون سازی کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس کیس میں انہیں جعل سازی اور دھوکہ دہی کے الزامات کا سامنا ہے۔
اسرائیلی قانون کے مطابق رشوت وصول کرنے کے جرم میں 10 سال تک قید اور جرمانہ یا دونوں یا ان میں سے ایک سزا ہوسکتی ہے۔ جعل سازی اور دھوکہ دہی پر تین سال تک کی سزا ہے۔