7
پاکستان کے شمالی علاقے گلگلت بلتستان میں بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ اور سبسیڈائزڈ گندم کی کم مقدار میں فراہمی کے خلاف ہزاروں شہریوں کا دھرنا چھٹے روز میں داخل ہوگیا ہے۔
دھرنے میں شریک ہزاروں لوگوں نے چین کے ساتھ پاکستان کے اہم تجارتی راستے پر بدھ کو چھٹے دن بھی دھرنا جاری رکھا۔
دھرنے کی وجہ سے تجارتی سامان لے جانے والے بے شمار کنٹینرز ہائی وے کی دونوں جانب پھنسے ہوئے تھے ۔
ہنزہ میں احتجاجی دھرنے میں شریک مظاہرین کا کہنا ہے کہ ضلع گلگت میں اس وقت 36 میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا ہو رہی ہے لیکن حکومت اور بیوروکریسی نے اس میں سے 30 میگاواٹ بجلی اپنے دفاتر اور سرکاری محلات کے لیے مختص کی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں عام عوام 23 گھنٹے طویل لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے دوچار ہیں۔
ریلی کے رہنماؤں نے شہر میں بجلی کی مستقل ناکافی فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رہائشیوں کو سخت سردی کے موسم میں بجلی کی 23 گھنٹے تک کی بندش کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔
مقامی حکام نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے لیکن انہیں منتشر ہونے اور پاکستان کو چین سے ملانے والی شاہراہ قراقرم کے ساتھ ٹریفک کی روانی بحال کرنے پر آمادہ کرنے میں ناکام ہو گئے ۔
ستر ہزار سے زیادہ آبادی کے خوبصورت شہرکے منتظمین نے عہد کیا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنا دھرنا جاری رکھیں گے جب تک ان کے مطالبے پورے نہیں ہوجاتے۔
ہنزہ چین کے مغربی صوبے سنکیانگ کی سر حد سے متصل گلگت بلتستان کے علاقے سے گزرنے والی خوبصورت سڑک پر واقع ہے۔
واضح رہے کہ گلگت ۔ بلتستان کا علاقہ پن بجلی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے ، لیکن سردی کے موسم میں دریاؤں اور جھیلوں کے منجمد ہوجانے کے دوران اس کی پیداوار لگ بھگ ختم ہوجاتی ہے ۔