Tuesday, January 14, 2025, 6:51 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » میانمار میں فوج کے فضائی حملے میں 40 سے زائد افراد ہلاک

میانمار میں فوج کے فضائی حملے میں 40 سے زائد افراد ہلاک

فضائی حملے سے لگنے والی آگ نے 500 سے زیادہ گھروں کو تباہ کر دیا

by NWMNewsDesk
0 comment

میانمار کے مغرب میں واقع ریاست راکھین کے ایک گاؤں میں آمرانہ حکومت کے فضائی حملے میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہو گئے۔

امریکی میڈیا کے مطابق حکومت کی فورسیز نے ’رامری‘ جزیرے کے ایک گاؤں ’کیوکنی ماؤ‘ کو نشانہ بنایا جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک اور 500 مکان تباہ ہوگئے۔ ’‘

اراکان آرمی (اے اے) راکھین ریاست میں کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوج کے ساتھ شدید لڑائی میں مصروف ہے جہاں اس نے گزشتہ سال بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

سی این این کے مطابق اس علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کی وجہ سے صورتحال کی آزادانہ تصدیق ممکن نہیں ہے۔

banner

اراکان آرمی کے ترجمان خائنگ تھوخا نے بتایا کہ ایک جیٹ طیارے نے گاؤں پر بمباری کی، جس میں 40 شہری ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

ہلاک ہونے والے تمام افراد شہری تھے، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں،“ خائنگ تھوخا نے کہا۔ فضائی حملے سے لگنے والی آگ نے پورے گاؤں میں پھیل کر 500 سے زیادہ گھروں کو تباہ کر دیا۔

تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ گاؤں کو کیوں نشانہ بنایا گیا۔ ایک مقامی خیراتی تنظیم کے سربراہ اور آزاد میڈیا نے بھی فضائی حملے اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

رامری جو ملک کے سب سے بڑے شہر ینگون سے 340 کلومیٹر (210 میل) شمال مغرب میں واقع ہے، مارچ 2023 میں اراکان آرمی نے اس کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔

ایک خیراتی تنظیم کے رہنما نے، جو گاؤں کے رہائشیوں کی مدد کر رہی ہے، بتایا کہ فضائی حملے میں گاؤں کی مارکیٹ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 41 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے۔

رخائن کی خبروں کی رپورٹنگ کرنے والے میڈیا پلیٹ فارمز، جیسے اراکان پرنسس میڈیا، نے حملے کی تصاویر پوسٹ کیں، جن میں لوگ اپنے گھروں میں لگی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

رخائن، جسے پہلے اراکان کہا جاتا تھا، 2017 میں ایک شدید فوجی کارروائی کا مرکز تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً 7,40,000 روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

یاد رہے کہ میانمار میں فروری 2021 میں آنگ سان سو چی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے تشدد جاری ہے۔ فوج نے پرامن مظاہروں کو کچلنے کے لیے مہلک طاقت استعمال کی، جس کے نتیجے میں فوجی حکمرانی کے مخالفین نے ہتھیار اٹھا لیے، اور ملک کے بڑے حصے تنازعات کی لپیٹ میں ہیں۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024