1
اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوا اور دنیا بھر میں فلاحی کاموں کے لیے جانے جانے والے پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں وفات پا گئے ہیں۔
کریم آغا خان کا اصل نام کریم الحسینی تھا۔
کریم آغا خان تقریباً سات دہائیوں تک اسماعیلی شیعہ برادری کے امام رہے۔
شہزادہ کریم آغا خان 13 دسمبر1936 کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں پیدا ہوئے تھے۔
کریم آغا خان کو ان کے دادا سر سلطان محمد آغا خان سوم نے روایات کے برعکس وصیت میں اپنے بیٹے شہزادہ علی خان کی جگہ اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔
سنہ 1957 میں آغا خان سوم کی وفات کے بعد کریم آغا خان نے 20 سال کی عمر میں اسماعیلی برادری کے روحانی سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ وہ آغا خانی یا اسماعیلی مسلمانوں کے 49ویں امام تھے اور آغا خان چہارم کے لقب سے پہچانے گئے۔
انھیں برطانیہ اور فرانس سمیت متعدد ممالک نے اپنی شہریت دی تھی تاہم انھوں نے اپنی زندگی کا زیادہ وقت فرانس میں گزارا۔
پرنس کریم آغا خان دنیا بھر کے لوگوں کے مالی، علمی اور صحت کے امور میں مدد کرنے کے لیے ہر وقت کمربستہ رہتے تھے۔
انھوں نے منصب امامت سنبھالنے کے بعد آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا اور رفاحی کاموں کے ایک طویل سلسلے کا آغاز کیا جو دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
یہ ادارہ دنیا کے تقریباً 35 ممالک میں غربت اور انسانی زندگی کا معیار بہتر بنانے میں مصروف عمل ہے۔ آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے ذیلی اداروں میں آغا خان فاؤنڈیشن، آغا خان ہیلتھ سروسز، آغا خان پلاننگ اینڈ بلڈنگ سروسز، آغا خان اکنامک سروسز اور آغا خان ایجنسی فار مائیکرو فنانس شامل ہیں جن کی نگرانی شہزادہ کریم آغا خان خود کرتے تھے۔
کسی مخصوص قطعہ زمین پر تسلط نہ رکھنے کے باوجود وہ ایک ایسے حکمران ثابت ہوئے جو اپنے پیروکاروں کے دلوں پر راج کرتے ہیں اور ان کی ہدایات حرف آخر سمجھی جاتی ہے۔
پرنس رحیم آغا خان اسماعیلی کمیونٹی کے نئے امام ہوں گے۔
پرنس رحیم آغا خان اسماعیلی کمیونٹی کے 50 ویں امام ہیں۔
پرنس کریم آغا خان نے اپنی وصیت میں پرنس رحیم آغا خان کو اسماعیلی کمیونٹی کا 50 واں امام نامزد کیا تھا۔
اس بات کا اعلان امام کی فیملی اور جماعت کے سینئر ممبرز کے سامنے پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں کیا گیا۔