پاکستان اور افغانستان کے درمیان مصروف ترین سرحدی گزرگاہ ‘طورخم’ جمعے کی شب سے ہر قسم کی آمد و رفت اور دو طرفہ تجارت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔
سرحدی گزرگاہ کی بندش کے بارے میں سرکاری طور پرکسی قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا گیاہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سرحد کے دونوں اطراف سامان سے لدے ٹرکوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے اور سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
قبائلی حکام نے بتایا ہے کہ سرحد پار افغان طالبان کی جانب سے ایک متنازع علاقے میں تعمیراتی کام شروع کرنے پر پاکستان نے احتجاجاً سرحدی گزرگاہ کو بند کر دیا ہے۔
پاکستانی حکام نے طالبان کو بارڈر پر زیرو پوائنٹ کے قریب تعمیرات نہ کرنے کی پیشگی تنبیہ کی تھی۔
حکام کے مطابق جمعرات کی صبح سے سرحد پر نہ صرف تجارتی بلکہ پیدل آمد و رفت بھی معطل ہو گئی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان کشیدگی کے نتیجے میں حالیہ عرصے کے دوران طورخم سرحد کئی مرتبہ بند ہوتی رہی ہے۔
کشیدگی کے باوجود اب تک دونوں ممالک کے حکام کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات شروع نہیں ہوئے ہیں۔
دوسری جانب طورخم سرحد پر طالبان حکومت کے کمشنر عبدالجبار حکمت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “فرضی لائن” کے اِس جانب کچھ سہولیات کی تعمیرات کے جواب میں پاکستان نے سرحد کو بند کر دیا ہے۔