نیویارک سٹی کی انتظامیہ نے پاکستان کی قومی ایئر لائن ‘پی آئی اے’ کے روز ویلٹ ہوٹل کے ساتھ 22 کروڑ ڈالر کی لیز کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کر دیاہے۔
نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آج ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم “روز ویلٹ ہوٹل میں مہاجرین کی پناہ گاہ اور ہیومنیٹرین ریسپانس اینڈ ریلیف سینٹر بند “کرنےکا عمل شروع کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی نیویارک آمد کی تعداد میں مسلسل کمی کے پیشِ نظر یہ سہولت ختم کی جارہی ہے۔
نیویارک سٹی کی جانب سے روز ویلٹ ہوٹل میں بنایا گیا یہ شیلٹر سینٹر اپریل تک مکمل طور پر بند ہو جائے گا۔
نیویارک سٹی انتظامیہ کی جانب سے یہ ہوٹل پناہ کے خواہش مند افراد کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔
حکام کے مطابق نیویارک سٹی انتظامیہ نے اسے مہاجرین کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے کے لیے 22 کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین برس کے دوران شیلٹر سینٹر میں ہفتہ وار چار ہزار تک پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کی جاتی رہی ہے۔ تاہم بارڈر سکیورٹی سے متعلق حکومت کے سخت اقدامات کی وجہ سے اب یہ تعداد 350 رہ گئی ہے۔
ان شیلٹرز سینٹرز میں امریکہ میں پناہ کی درخواست دینے والے افراد کو رکھا جاتا ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ان سینٹرز میں ایسے افراد کو رہائش کے ساتھ ساتھ قانونی معاونت، میڈیکل کیئر اور دیگر سروسز بھی فراہم کی جاتی ہیں۔
جون 2023 میں اُ س وقت کے پاکستان کے وزیرِ ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے بتایا تھا کہ معاہدے کے تحت ہوٹل کے تمام کمرے شہری انتظامیہ کو لیز پر دیے جا رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کی وجہ سے ہوٹل پر دو کروڑ ڈالرز قرض تھا اور اس معاہدے سے ہوٹل کا قرض اُتارنے سمیت قومی خزانے کو بھی فائدہ ہو گا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شینسی (ڈوج) کے سربراہ ایلون مسک نے بھی اس معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔