ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں تیل کمپنی کے سربراہ بھی شامل ہیں۔
اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ’جب تک اس طرح زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جاتا رہے گا ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مسئلے پر براہ راست بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ جوہری مذاکرات کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف بالکل واضح ہے، ہم دباؤ، دھمکی یا پابندیوں کی موجودگی میں مذاکرات نہیں کریں گے۔
وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ انہوں نے روسی ہم منصب کو تازہ ترین بات چیت کے بارے میں آگاہ کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جوہری مسئلے پر ہم روس اور چین میں اپنے دوستوں کے تعاون اور ہم آہنگی سے آگے بڑھیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ شام کے بارے میں ایران اور روس کا موقف ’بہت قریبی‘ ہے، انہوں نے کہا کہ ایران امن، استحکام، علاقائی سالمیت اور اتحاد کے تحفظ اور عوام کی خواہشات کی بنیاد پر شام کی ترقی کا خواہاں ہے۔
سرگئی لاروف نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے کہ حالات پرسکون ہوں اور شامی عوام یا ہمسایہ ریاستوں کے لوگوں کے لیے کوئی خطرہ نہ بنیں۔