پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ طورخم پر پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور افغان طالبان کے درمیان جھڑپیں منگل کو تیسرے روز بھی جاری ہیں۔
کابل میں وزارت داخلہ کے ترجمان نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب شروع ہونے والی جھڑپوں میں ایک طالبان سیکیورٹی اہلکار کی ہلاکت اور تین کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانع نے ایک بیان میں طورخم پر جاری کشیدگی میں ایک سیکیورٹی اہلکار کی ہلاکت اور تین کے زخمی ہونےکی تصدیق کی ہے ۔
پاکستان کے سرکاری اداروں نے تاحال طورخم کی کشیدہ صورتِ حال کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
قبائلی ضلع خیبر کے سول انتظامی اور پولیس عہدے داروں نے سرحدی جھڑپوں میں ابھی تک مجموعی طور پر سات افراد زخمی ہونے کی اطلاعات دی ہیں۔ زخمیوں میں فرنٹیئر کور کے تین اہلکار شامل بھی ہیں ۔
طالبان کی جانب سے متنازع حدود میں تعمیرات پربارڈر پر صورتحال حالات کشیدہ ہے۔
پاکستان اور افغانستان کی طورخم تجارتی گزرگاہ آج 11 ویں روز بھی بند ہے۔
پاکستان اور افغاںستان کے درمیان طورخم کی مصروف ترین سرحدی گزرگاہ 21 فروری کی شام سے دو طرفہ تجارت اور آمد و رفت کے لیے بند ہے۔
طورخم کی بندش کے نتیجے دونوں ممالک کے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو لاکھوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
کسٹم حکام کے مطابق پاک افغان طورخم تجارتی گزرگاہ بند ہونےسےیومیہ 30 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے۔
طورخم ٹرانزٹ ٹرمینل کو کارگو گاڑیوں سے خالی کردیا گیا اور افغانستان جانے والے مسافروں کو بھی طورخم بازار سے واپس کردیا گیا۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایاکہ سرکاری محکموں کے اہلکاروں کو پہلےہی لنڈی کوتل منتقل کیاجاچکا ہے۔
طورخم سرحدی گزرگاہ اور مضافات میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے، پاک افغان سرحد پر فورسز کے اضافی دستے تعینات ہیں۔