اوول آفس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی تکرار کے چند روز بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کی مضبوط قیادت کے تحت کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انھوں نے امریکی صدر کے ساتھ ہونے والی تکرار کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ یوکرینی صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ نے یوکرین کو دی جانے والی عسکری امداد روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ ’وقت آگیا ہے کہ چیزوں کو بہتر بنایا جائے‘۔
سوشل میڈیا پر جاری ایک طویل پیغام میں زیلنسکی نے جنگ کے خاتمے کے پہلے مرحلہ کا پلان بھی بتادیا۔
زیلنسکی کا کہنا ہے ہم جنگ کے خاتمے کے لیے تیزی سے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں قیدیوں کی رہائی۔ سمندر اور آسمان میں جنگ بندی ممکن ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ پہلے مرحلے میں میزائلوں، طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز، توانائی کی تنصیبات اور دیگر شہری انفراسٹرکچر پر حملے روکنے کو تیار ہیں ۔
انھوں نے کہا اس کے بعد ہم جنگ بندی کے اگلے مراحل تیزی سے طے کرنا چاہتے ہیں اور ایک مضبوط حتمی معاہدے پر پہنچنے کے لیے امریکہ کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔‘
زیلنسکی نے امریکہ کی طرف سے اب تک یوکرین کو دی جانے والی مدد کے لیے تشکر کا اظہار بھی کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم واقعی اس بات کی قدر کرتے ہیں کہ امریکہ نے یوکرین کی خودمختاری اور آزادی کو برقرار رکھنے میں کتنی مدد کی ہے۔‘
’اور ہمیں وہ وقت بھی یاد ہے جب صدر ٹرمپ نے یوکرین کو جیولنز فراہم کیے اور اس سے حالات کیسے بدل گئے تھے۔ ہم اس کے لیے شکر گزار ہیں۔‘ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت کے دوران یوکرین کو فروخت کیے گئے امریکی اینٹی ٹینک میزائل سسٹم کا حوالہ دے رہے تھے۔