وائٹ ہاؤس نے امریکہ اور حماس کے درمیان براہ راست بات چیت کی تصدیق کردی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا ’صدر کا ماننا ہے کہ عالمی سطح پر مذاکرات اور رابطے کرنا امریکی عوام کے بہترین مفاد میں ہیں۔‘
یہ مذاکرات 1997 میں امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد پہلا براہ راست رابطہ تصور کیے جا رہے ہیں۔
امریکہ نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی پر مبنی معاہدے کو بڑھائے، جبکہ حماس جنگ کے بعد غزہ کے انتظامی معاملات پر بات چیت کرنا چاہتی ہے۔
فلسطینی تنظیم حماس کے ترجمان حازم قاسم کا کہنا ہے کہ تنظیم ان رپورٹوں پر کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کرنا چاہتی جن میں کہا گیا ہے کہ حماس کی امریکا کے ساتھ براہ راست بات چیت ہوئی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ “ہمیں کسی بھی بین الاقوامی فریق کے ساتھ رابطے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہمارا واحد تحفظ اسرائیل کے ساتھ براہ راست رابطہ ہے”۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکی حکومت نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے براہ راست رابطہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی اور حماس کے عہدیداروں نے قطر میں غزہ کی پٹی میں قید یرغمالیوں کے بارے میں بات چیت کی ہے۔
امریکی صدر کے خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر اور حماس عہدیداران کے درمیان ملاقاتیں حالیہ ہفتوں میں دوحہ میں ہوئی تھیں۔