Wednesday, March 12, 2025, 7:34 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » خضدار میں بلوچ علیحدگی پسندوں کا تھانے پر حملہ

خضدار میں بلوچ علیحدگی پسندوں کا تھانے پر حملہ

پولیس سے اسلحہ چھین کر تھانے کو آگ لگا دی

by NWMNewsDesk
0 comment

پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان کے ضلع خضدار میں بلوچ علیحدگی پسندوں نے  پولیس اور لیویز کےتھانوں پر دھاوا بول دیا۔

علیحدگی پسندوں نے درجن سے زائد اہلکاروںکو یرغمال بنایا،  اسلحہ اور ایک گاڑی چھین لی اور اس کے بعد دونوں تھانوں اور ایک گاڑی کو نذرِآتش کردیا۔

حکام کے مطابق  ہفتے کی شام خضدار سے تقریباً 120 کلومیٹر دور سب تحصیل اورناچ میں مسلح افراد کی بڑی تعداد داخل ہوئی اور وہاں قائم پولیس اور لیویز کے تھانوں پر بیک وقت دھاوا بول دیا۔

ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد 100 سے زائد تھی جو جدید ہتھیاروں سے لیس تھے۔

banner

ڈپٹی کمشنر کے مطابق حملہ آوروں نے پولیس اہلکاروں سے 12 بندوقیں اور ایک گاڑی چھین لی اور اس کے بعد تھانے کو آگ لگا دی۔

انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے لیویز تھانے پر بھی حملہ کیا اور ان سے اسلحہ اور گاڑی چھیننے کی کوشش کی جس پر لیویز اہلکاروں نے مزاحمت کی۔ حملہ آور لیویز کے صرف ایک اہلکار سے اسلحہ چھین سکے۔

ڈپٹی کمشنر یاسر اقبال کے مطابق حملہ آوروں نے لیویز کی ایک گاڑی کو بھی نذرِآتش کیا اور اس کے بعد فرار ہوگئے۔

حملہ آور کئی گھنٹے تک علاقے میں موجود رہے، انہوں نے بازار میں بھی گشت کیا اس کے بعد پہاڑوں کی طرف فرار ہوگئے۔

بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی جانب سے اس طرز کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رواں سال جنوری میں بھی خضدار کی تحصیل زہری میں اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔

تحصیل زہری میں 100 سے زائد حملہ آوروں نے لیویز تھانے، نادرا دفتر، بلوچستان کانسٹیبلری کے کیمپ اور دیگر سرکاری دفاتر پر حملہ کرکے انہیں نذرِآتش کیا اور درجنوں اہلکاروں سے اسلحہ چھینا۔

اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024