Wednesday, March 12, 2025, 7:33 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز نے 155 مسافروں کو بازیاب کرانے کا دعوی

جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز نے 155 مسافروں کو بازیاب کرانے کا دعوی

سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 27 دہشت گرد ہلاک، انجن ڈرائیور سمیت 10 مسافرون کی موت کی تصدیق

by NWMNewsDesk
0 comment

پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔

بلوچستان کے درہ بولان سے گزرنے والی ایک مسافر ٹرین پر منگل کو عسکریت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، جس میں انجن ڈرائیور سمیت 10 افراد کی موت کی تصدیق ہوگئی ہے۔

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مشکاف ٹنل کے آس پاس کے علاقے میں باقی لاپتہ مسافروں کی بازیابی کے لیے آپریشن جاری ہے

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران 16 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ 104 مسافروں کو بازیاب کرایا ہے۔

banner

ریلوے حکام کے مطابق اب تک 80 مسافروں کو رہا کردیا گیا ہے۔ رہا کیے جانے والے مسافروں میں 43 مرد، 26 خواتین اور 11 بچے شامل ہیں۔

رہا ہونے والے مسافروں کو مال بردار ٹرین کے ذریعے پنیر ریلوے سٹیشن سے مچھ ریلوے سٹیشن پہنچادیا گیا۔دو زخمی سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی مسافروں کے ساتھ مچھ پہنچایا گیا، جنہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس پر حملے کے دہشت گرد افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں نے خود کش بمبار دہشت گردوں کو کچھ معصوم یرغمالی مسافروں کے بالکل پاس بٹھایا ہوا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ممکنہ شکست کے پیش نظر دہشت گرد خود کش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، باقی ماندہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔

منگل کو دہشت گردوں نے بلوچستان کے ایک دشوار گزار علاقے میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا اور 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا، جن میں ایک بڑی تعداد سیکیورٹی اہلکاروں کی بھی شامل تھی۔

سیکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد مسافروں کو حملہ آوروں سے بچایا ہے، جنہوں نے یرغمالیوں کو بولان رینج کے خطرناک پہاڑوں میں لے گئے تھے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا تھا کہ آیا ان افراد کو فوجی کارروائی میں بازیاب کروایا گیا تھا یا وہ ان افراد میں شامل تھے جنہیں مبینہ طور پر مسلح حملہ آوروں نے رہا کیا تھا۔

ہائی جیکنگ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کیونکہ دہشت گردوں نے اس سے قبل کبھی بھی پوری ٹرین اور اس میں سوار افراد پر حملہ کرنے یا اس میں سوار افراد کو یرغمال بنانے کی کوشش نہیں کی تھی۔

گزشتہ روز کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور بڑی تعداد میں لوگوں کو یرغمال بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024