چین کے رہنما شی جن پنگ نے جنوب مشرقی ایشیا میں سفارت کاری کے ایک ہفتے کا آغاز پیر کو ویتنام کے دورے سے کیا جس سے عالمی تجارت کے لیے چین کے عزم کا اشارہ ملتا ہے۔
ان کا یہ دورہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات کے اقدام کے فوراً بعد ہے۔
شی نے ویتنامی اور چینی سرکاری میڈیا میں مشترکہ طور پر شائع ہونے والے اداریئے میں لکھا، “تجارتی جنگ یا محصولات کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے۔ دونوں ممالک کو کثیر فریقی تجارتی نظام، مستحکم عالمی صنعتی اور سپلائی چین اور کشادگی اور تعاون پر مبنی بین الاقوامی ماحول کی حفاظت کرنی چاہیے۔”
وہ پیر کو ہانوئی پہنچے اور سرکاری دورے پر دو دن تک ویتنام میں رہیں گے۔
اگرچہ شی کا دورہ ممکنہ طور پر پہلے سے طے شدہ تھا لیکن یہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں چین اور امریکہ کے درمیان محصولات کی جنگ کے باعث زیادہ اہم ہو گیا ہے۔
ویتنام میں شی جن پنگ ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری ٹو لام کے ساتھ ساتھ وزیرِ اعظم فام من چن سے ملاقات کریں گے۔
ویتنام کے بعد شی کے ملائیشیا اور پھر کمبوڈیا جانے کی توقع ہے۔