ون ڈے کرکٹ ورلڈکپ کے آٹھویں میچ میں پاکستان نے سری لنکا کے خلاف عبداللہ شفیق اور محمد رضوان کی شاندار سنچریوں کی بدولت ورلڈکپ کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف حاصل کر کے تاریخ رقم کر دی۔
پاکستان نے سری لنکا کا 345 رنز کا ہدف 4 وکٹوں کےنقصان پر 49 ویں اوور میں پورا کیا، عبداللہ شفیق 113 بنائے۔محمد رضوان 131 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔
345 رنز کا ہدف ورلڈکپ کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے کامیابی سے حاصل کیا ہوا سب سے بڑا ہدف ہے۔
اس سے قبل 2011 کے ورلڈکپ میں آئرلینڈ نے انگلینڈ کے خلاف 329 رنز کا ہدف کامیابی سے حاصل کیا تھا۔
یہ میچ راجیو گاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم حیدرآباد میں کھیلا گیا جہاں لنکن کپتان داسن شناکا نے کپتان بابر اعظم کو فیلڈنگ کی دعوت دی۔
سری لنکا کی اننگز کا آغاز تو اچھا نہ تھا، صرف 5 کے مجموعی اسکور پر کوشال پریرا صفر پر حسن علی کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوگئے۔
دوسری وکٹ پر پاتھم نسانکا اور کوشال مینڈس کے درمیان 102 رنز کی شراکت داری بنی تاہم پھر نسانکا 51 رنز بناکر پویلین لوٹے۔
2 وکٹیں گرنے کے بعد کوشال مینڈس اور سمارا وکرما نے پاکستانی بولرز کے خلاف لاٹھی چارج کیا اور گراؤنڈ کے چاروں اطراف دلکش شارٹس لگائے اور جارحانہ انداز میں بیٹنگ کی۔
اس دوران مینڈس نے سری لنکا کی جانب سے ورلڈکپ کی سب سے تیز ترین سنچری بھی اسکور کی، انہوں نے 65 گیندوں پر 100 رنز پورے کیے۔
مینڈس اور سمارا وکرما کے درمیان 111 رنز کی شراکت داری قائم ہوئی لیکن پھر مینڈس 77 گیندوں پر 122 رنز بناکر آؤٹ ہوئے جبکہ پھر نئے آنے والے بیٹر چریتھ اسالنکا ایک رن پر پویلین لوٹے۔
اس کے علاوہ ڈی سلوا نے 25 رنز بنائے، جبکہ دوسری جانب سے سمارا وکرما نے بھی ون ڈے کیریئر کی اپنی پہلی سنچری اسکور کی۔انہوں نے 89 گیندوں پر 108 رنز کی اننگز کھیلی۔
داسن شناکا نے 12 اور ویلالاگے نے 10 رنز کی اننگز کھیلی، یوں سری لنکا نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 344 رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے حسن علی نے 4، حارث رؤف نے 2 اور شاداب ، نواز اور شاہین آفریدی نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔