سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے صدر پرویزالٰہی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کےخلاف اپیل پرسماعت کی۔
عدالت نے سوال کیا کہ 10 مرلہ پلاٹ کے کاغذ تک آپ کوکیسے رسائی ملی؟اس پر وکیل نے بتایا کہ 10 مرلہ پلاٹ کی دستاویز پٹواری سے ملی۔
جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں نگران حکومت اس میں ملوث ہے؟
دوران سماعت عدالت نے کہا کہ ووٹرزکو ان کے حق رائے دہی سے محروم نہیں رکھا جانا چاہیے، ریٹرننگ افسرکا کام سہولت پیدا کرنا ہے نا کہ انتخابات میں رکاوٹ ڈالنا، عجیب بات ہے کہ ایک ہی سیاسی جماعت کے ساتھ یہ سب ہورہا ہے، الیکشن کا مطلب لوگوں کی شمولیت ہے، انہیں باہر نکالنا نہیں۔
عدالت نے پرویز الٰہی کی اپیل منظور کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پرویز الٰہی کا نام، انتخابی نشان بیلٹ پیپر پر چھاپنے کی ہدایت کی۔
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 93 خوشاب سے تحریکِ انصاف کے رہنما عمر اسلم کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن لڑنا امیدوار کا حق ہے اور مفرور ہونے کی بنیاد پر کسی کو انتخابات لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ بتا دیں کہاں لکھا ہے کہ مفرور شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 49 اٹک سے انتخابات میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی رہنما طاہر صادق کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔
عدالت نے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے شوکت بسرا اور صنم جاوید کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
واضح رہے کہ صنم جاوید کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119، این اے 120 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 150 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 163 سے شوکت بسرا نے بھی اپیل دائر کی تھی۔