کینیڈا کے بعد امریکا میں بھی سکھوں کی جانب سے بھارت سے علیحدہ وطن خالصتان کیلئے ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا۔
سان فرانسسکو میں سکھوں کے علیحدہ وطن کے لیے ہونے والے خالصتان ریفرنڈم میں ایک لاکھ 27 ہزار افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
سان فرانسسکو میں ووٹنگ کا سلسلہ 8 گھنٹے تک جاری رہا، سان فرانسسکو کے سوک سینٹر میں جاری ووٹنگ میں بین الاقوامی آبزرور بھی موجود رہے۔
ووٹنگ کا وقت ختم ہونے کے باوجود تقریباً 30 ہزار سکھ ووٹ ڈالنے کیلئے لائنوں میں موجود تھے۔
امریکی حکام سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کیلئے خصوصی سکیورٹی میں لے کر آئے۔
سکھ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم اپنے لیے الگ وطن کا مطالبہ کرتے ہیں اور بھارت کے تسلط سے آزادی چاہتے ہیں کیونکہ بھارت میں سکھوں کیلئے دھرتی تنگ اور انکی نسل کشی کی جا رہی ہے۔
سکھ فار جسٹس کے شریک بانی بخشیش سنگھ سندھو کا کہنا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں سکھوں کو بھارت کے تسلط سے اپنی خومختاری، آزادی اور خالصتان کے قیام کیلئے کیلئے یہاں جمع ہوئے دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہزاروں سکھ جو یہاں جمع ہیں سب بھارت کے پنجاب پر ناجائز قبضے سے آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔