اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (اونروا) غزہ کی پٹی میں حماس کے اسرائیل پر گذشتہ برس سات اکتوبر کے حملے میں ملوث ہونے والے اپنے ایک درجن اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایک بار پھر ریلیف ایجنسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے ساتھ عدم تعاون پر زور دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ان کے ملک کے پاس ایک انٹیلی جنس فائل ہے جس میں ایجنسی کے کچھ ملازمین کے سات اکتوبر کے حملے میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اس تنظیم میں “حماس سرایت” کر چکی ہے۔ “ہم نے پتا لگا لیا ہے کہ اونروا کے 13 کارکنان نے گذشتہ برس سات اکتوبر کے قتل عام میں بالواسطہ یا بلاواسطہ حصہ لیا تھا”۔
انہوں نے ’اونروا‘ پر الزام لگایا کہ اس کے اسکولوں میں “اسرائیل کے خاتمے کی تعلیمات اور دہشت گردی کی تعریف اور تعلیم دی جاتی ہیں”
اسرائیلی وزیر اعظم نے اس سے قبل محصور فلسطینی پٹی کے تمام اسکولوں پر دہشت گردی اور نفرت کی تعلیم دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں آئندہ حکومت اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں ہو گی بلکہ اسے اسرائیل کے لیے رواداری کا پیغام عام کرنا ہو گا۔
گذشتہ ہفتے تل ابیب نے حماس کے حملے میں اقوام متحدہ کے ایجنسی کے تقریباً 12ملازمین کے ملوث ہونے کے الزامات جمع کرائے، جس کے بعد اقوام متحدہ نے نو ملازمین کو برطرف کرنے اور تحقیقات مکمل ہونے تک انہیں کام سے معطل کر دیا تھا۔