بانی پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14،14 سال قید با مشقت کی سزا سنادی گئی۔
احتساب عدالت نے دونوں ملزمان پر 78 کروڑ 70 روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو 10 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل بھی قرار دیا گیا ہے۔
عمران خان کو سزائیں ایسے موقع پر سنائی گئی ہیں جب عام انتخابات میں آٹھ روز باقی رہ گئے ہیں اور ان کی جماعت کے امیدوار آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
عدالت نے عمران خان کا 342 کا بیان ہی ریکارڈ نہیں کیا گیا
عمران خان سے استفسار کیا کہ آپ کا دفعہ 342 کا بیان کہاں ہے جس پر سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ میرا بیان میرے کمرے میں ہے، مجھے تو صرف حاضری کے لیے بلایا گیا تھا۔
جس پر جج محمد بشیر نے عمران خان کو کہا کہ آپ فوری طور اپنا بیان جمع کرا دیں اور عدالتی وقت خراب نہ کریں۔
عمران خان نے فاضل جج سے کہا کہ آپ کو کیا جلدی ہے، کل بھی جلدی میں سزا سنا دی گئی۔
سابق وزیرِاعظم نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے وکلاء ابھی آئے نہیں، وکلاء آئیں گے تو انہیں 342 کا بیان دکھا کر جمع کرا دیں گے۔
عمران خان یہ کہہ کر کمرۂ عدالت سے واپس چلے گئے کہ وہ صرف حاضری لگانے کے لیے آئے تھے۔ جس کے بعد جج بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت کی جانب سے سزا کے فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر بشری بی بی عدالت میں موجود نہیں تھیں۔
بعد ازاں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی گرفتاری دینے کے لیے اڈیالہ جیل پہنچیں۔
بشریٰ بی بی کے اڈیالہ جیل پہنچنے کے مناظر، لیگل ٹیم سے مشاورت کے بعد خود گرفتاری دینے پہنچیں۔۔!! pic.twitter.com/Ti1CNo4Vfe
— Khurram Iqbal (@khurram143) January 31, 2024
واضح رہے کہ گذشتہ روز عمران خان کو سائفر کیس میں 10 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 5 اگست کو اسلام آباد کی عدالت نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔