گذشتہ شب امریکی فوج نے شام اور عراق میں مجموعی طور پر 85 مقامات پر 125 میزائل داغے۔ یہ بم امریکی B-1 بمبار طیاروں کے ذریعے کیے گرائے گئے جن میں ایران نواز عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں اور تنصیبات بالخصوص عراقی حزب اللہ بریگیڈز کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ان سہولیات میں کمانڈ آپریشنز، انٹیلی جنس مراکز، میزائلوں، راکٹوں اور ڈرونز کو ذخیرہ کرنے کی جگہیں شامل ہیں۔
شام میں کیے گئے حملوں میں ملک کے مشرق میں دیر الزور شہر اور اس کے دیہی علاقوں میں متعدد ایرانی ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
دیر الزور میں پورٹ سعید روڈ پر اور عیاش قصبے میں اسلحے اور گولہ بارود کے ڈپو کو نشانہ بنایا اور ساتھ ہی دیرالزور شہر کے قریب فوجی مقامات کے علاوہ العمال محلے اور البوکمال میں ایک ڈرون فیکٹری کو بھی نشانہ بنایا۔
Iran's Islamic Revolutionary Guards Corps (IRGC) Quds Force and affiliated militia groups continue to represent a direct threat to the stability of Iraq, the region, and the safety of Americans. We will continue to take action, do whatever is necessary to protect our people, and… pic.twitter.com/Y53nvRfjjx
— U.S. Central Command (@CENTCOM) February 3, 2024
دیر الزور شہر اور دیر الزور فوجی ہوائی اڈے کے درمیان ھرابش اور حویجہ صکر کے علاقوں کے علاوہ صحرائے المیادین میں الحیدریہ فارموں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
تازہ ترین حملے دیر الزور ملٹری ہوائی اڈے اور دیر الزور میں کالج آف ایجوکیشن کے آس پاس کے علاقوں پر بھی کیے گئے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے وضاحت کی کہ المیادین، البوکمال اور دیر الزور شہر میں 26 مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ملیشیا کے 18 ارکان ہلاک ہوئے ہیں۔
عراق میں کی گئی بمباری میں سرحدی علاقوں خاص طور پر القائم کو نشانہ بنایا گیا۔اس کے علاوہ الانبار میں بھی بمباری کی گئی جہاں الحشد ملیشیا کے مراکز کو تباہ کیا گیا۔
دوسرے حملے میں پاپولر موبیلائزیشن فورسز [الحشد] سے وابستہ آپریشنز کمانڈ سینٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ الحشد ملیشیا مسلح دھڑوں کا ایک اتحاد ہے جو سرکاری عراقی افواج کا حصہ بن چکے ہیں۔
عراقی حکومت کے ترجمان باسم العوادی نے ہفتے کے روز کہا کہ عراق کے مغرب میں ایران نواز مسلح گروپوں کے خلاف امریکی حملوں میں عام شہریوں سمیت کم از کم 16 افراد ہلاک اور 23 زخمی ہو گئے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اردن کی سرحد کے قریب ایک فوجی اڈے پر تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد امریکی انتظامیہ نے اس کا الزام ایران نواز دھڑوں پر عائد کیا تھا۔