امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے شام کے فاتح باغی گروپ ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کو دہشت گرد قرار دینے کے باوجود ان سے براہ راست رابطہ کیا ہے۔
ہفتے کو بحیرہ احمر میں واقع اردن کے سیاحتی مقام عقبہ میں شام کے حوالے سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم ایچ ٹی ایس اور دیگر جماعتوں سے رابطے میں ہیں’۔
انٹونی بلنکن نے یہ نہیں بتایا کہ رابطہ کس طرح ہوا ۔
انٹونی بلنکن نے کہاکہ رابطہ جزوی طور پر امریکی صحافی آسٹن ٹائس کی تلاش کے حوالے سے تھا جنہیں 2012 میں وحشیانہ خانہ جنگی کے آغاز کے قریب اغوا کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نےرابطے میں رہنے والے ہر شخص پر آسٹن ٹائس کو تلاش کرنے اور اسے گھر لانے میں مدد کرنے کے لیے زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایچ ٹی ایس کے ساتھ بات چیت میں امریکہ نے شام کے حوالے سے ان اصولوں کا بھی اشتراک کیا جو انہوں نے عوامی طور پر پیش کیے ہیں۔
بلنکن نے کہا کہ مذاکرات کا ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا جس میں ’ہم نے اتفاق کیا ہےکہ اقتدار کی منتقلی کا عمل شام کی زیر قیادت اور شام کی ملکیت ہونا چاہیے اور ایک جامع اور نمائندہ حکومت تشکیل دی جانی چاہیے‘۔
انہوں نے کہاکہ ’اقلیتوں اور خواتین سمیت تمام شامیوں کے حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے، ضرورت مندوں تک انسانی امداد کی یقینی رسائی ہونی چاہیے‘۔
بلنکن نے کہا کہ بات چیت میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ریاستی اداروں کو ضروری خدمات کی فراہمی جاری رکھنی چاہیے۔
امریکہ اور مغربی حکومتوں نے ایچ ٹی ایس کی جڑیں القاعدہ کی شامی شاخ سے جڑنے کے سبب اسے دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔