بلوچستان کے ضلع دکی میں کوئلے کی کانوں پر نامعلوم مسلح افراد نے راکٹ حملوں اور دستی بموں سے حملہ کیا
اس واقعے میں اب تک 20 کان کنوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
مقتولین میں سے تین کا تعلق افغانستان جبکہ باقیوں کا تعلق بلوچستان کے پشتون اکثریتی اضلاع ژوب ، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، قلعہ سیف اللہ، پشین، موسیٰ خیل اور کوئٹہ سے تھا۔
دکی سٹی کی پولیس کے ایس ایچ او ہمایوں خان ناصر نے بتایا ہے کہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب دکی شہر سے کچھ فاصلے پر کوئلے کی کانوں میں یہ واقعہ پیش آیا ہے۔
ایس ایچ او کا مزید کہنا تھا کہ 30 سے 40 مسلح حملہ آوروں نے دکی شہر سے تقریباً آٹھ سے دس کلومیٹر دور جنید کول کمپنی ایریا میں کوئلہ کانوں میں کام کرنےوالے مزدوروں کے رہائشی کوارٹرز پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے پہلے کوئلے کی کان پر راکٹوں اور دستی بموں سے حملہ کیا اور بعد ازاں شدید فائرنگ کی۔
اس حملے میں متعدد کان کن نشانہ بنے ہیں کئی مزدور تو موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ رات گئے مسلح افراد اور فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔ تاہم انہوں نے حملہ آوروں کو پہنچنے والے کسی قسم کے نقصان کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
پولیس افسر کے مطابق حملے کے وقت زیادہ تر کانکن رات کو کان سے باہر نکل کر اپنے کچے کمروں میں سو رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے ٹولیوں کی شکل میں مختلف رہائشی کوارٹرز جاکر مزدوروں کو اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بنایا۔
ایس پی کے مطابق کوئلہ کانوں کی سکیورٹی پر مامور نجی محافظوں نے کچھ دیر مزاحمت کی لیکن حملہ آوروں کے پاس جدید اسلحہ، راکٹ اور دستی بم تھے جس کی وجہ سے وہ غالب آ گئے
دکی میں کان کنوں پر حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم یا گروہ نے قبول نہیں کی۔
دکی بلوچستان کا ایک چھوٹا ضلع ہے۔ یہ علاقہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ شہر سے لگ بھگ 225 کلومیٹر دور ہے جہاں کوئلے کی کانیں ہیں۔ ان کانوں سے کوئلہ نکالنا مقامی آبادی کے معاش کا بڑا ذریعہ ہے۔