افغستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی ضلع کرم کی اہم سڑکیں فرقہ وارانہ فسادات کے بعد طویل دورانیے کے لیے بند ہونے کے باعث مقامی آبادی کی مشکلات میں ہو رہا ہے۔
پاراچنار میں ڈھائی ماہ سے راستوں کی بندش کے خلاف شہریوں کا دھرنا چھٹے روز بھی جاری ہے۔
ضلع کے مختلف علاقوں میں علاج کی سہولیات نہ ملنے سے مرنے والے بچوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے۔
تحصیل چیئرمین اپرکرم آغا مزمل کا کہنا ہے کہ راستوں کی بندش کے باعث شہری خوراک و علاج سے محروم ہیں، علاج کی سہولیات نہ ملنے سے 100 سے زائد بچے دم توڑ چکے ہیں۔
راستوں کی بندش کے حوالے سے مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا کہ پارا چنار روڈ کے لیے اسپیشل پولیس فورس کے قیام کی منظوری دی ہے، حکومتی اقدامات کا مقصد علاقے میں صدی پرانے تنازع کا پائیدار اور مستقل حل ہے۔
خیال رہے پارا چنار میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے قبائل کے درمیان تصادم جاری ہے جس میں 120 سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ کشیدہ حالات کے باعث گزشتہ ڈھائی ماہ سے ضلع کے تمام چھوٹے بڑے راستے بند ہیں۔