روس نے افغان طالبان سے تعاون بڑھانے کی جانب اہم قدم اٹھاتے ہوئے مقامی وعالمی دہشت گرد تنظیموں پر عائد پابندی عبوری طورپر اٹھانےکا بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔
روسی پارلیمنٹ ڈوما میں پیش کیےگئے بل میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی ختم کرنے والی مقامی وعالمی تنظیموں پر عائد پابندی عبوری طور پر اٹھائی جائے۔
پراسیکیوٹر تصدیق کرے کہ تنظیم نے دہشت گردی ختم کردی تو عدالت پابندی اٹھالے۔
اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو روس کی جانب سے طالبان کو دہشت گرد گروپ کی فہرست سے نکال دیا جائے گا۔
خیال رہےکہ روس نے افغان طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔
روس نے 2003 میں افغان طالبان کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
روس نے ابھی تک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا لیکن اگست 2021 میں افغانستان سے 20 سالہ جنگ میں امریکی شکست کے بعد روس آہستہ آہستہ افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کر رہا ہے۔
دوسری جانب افغان نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملاعبدالغنی برادر کا کہنا کہ ہے روس کے اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار سرگئی شوئیگو نے طالبان کو روس کی کالعدم تنظیموں کی فہرست سے جلد نکالنےکی یقین دہانی کرائی ہے۔
روس کے صدر ولادیمیری پیوٹن نے رواں برس جون میں کہا تھا کہ ان کا ملک طالبان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا اتحادی سمجھتا ہے۔