افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے، جس کے مطابق ملک میں امن اور مفاہمت کا عمل دوبارہ شروع ہو۔
انہوں نے یہ بیان ایکس (ٹوئٹر) اسپیس میں گفتگو کے دوران دیا
انہوں نے مزید کہا کہ ’افغانستان کو نظریات کی تجربہ گاہ نہیں بننا چاہیے، ہم نہیں چاہتے کہ جن شخصیات کو افغانستان میں آزمایا گیا وہ افغانستان میں اپنی پوزیشن قائم کریں اور افغانستان کی تقدیر سے کھیلیں۔‘
تاہم ذبیح اللہ مجاہد کا اصرار ہے کہ ’افغانستان کے لوگوں کا سیاسی کلچر زیادہ نہیں ہے‘ اور ان کے خیال میں ’استحکام ایک ہی سیاست اور ایک قیادت سے آتا ہے۔‘
اس آن لائن بحث میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی کہا کہ ان کے رہنما مولوی ہبت اللہ اخوندزادہ تقویٰ کی وجہ سے تصویریں نہیں بنواتے۔ ان کا مزید کہنا تھا: ’امیر شریعت کے مطابق فوٹو نہیں کھینچتے۔
طالبان حکومت کے ترجمان کا لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے کہنا تھا: ’مجھے امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہو جائے گا، لیکن ہم نہیں چاہتے کہ اس بارے میں کوئی تضاد یا ابہام ہو، جس سے نظام تباہ ہوا اور ہم اس حوالے سے بہت محتاط ہیں۔‘