امریکہ نے بیجنگ کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور جدید کمپیوٹنگ کی صلاحیتوں کو محدود کرنے کی غرض سے درجنوں چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ایکسپورٹ بلیک لسٹ میں شامل کر لیا۔
امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی نے 80 کمپنیوں کو ایکسپورٹ بلیک لسٹ میں شامل کیا ہے، جن میں سے 50 سے زیادہ کا تعلق چین سے ہے، جس نے امریکی کمپنیوں کو حکومتی اجازت نامے کے بغیر ان کمپنیوں کو سپلائی سے روک دیا ہے۔
امریکی بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی نے کہا کہ ان کمپنیوں کو مبینہ طور پر امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف کام کرنے کی وجہ سے بلیک لسٹ کیا گیا۔
امریکی محکمہ تجارت کا کہنا ہے کہ درجنوں چینی اداروں کو فوجی مقاصد کے لیے جدید مصنوعی ذہانت، سپر کمپیوٹرز اور ہائی پرفارمنس اے آئی چپس تیار کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر نشانہ بنایا گیا، 2 کمپنیاں ہواوے اور اس سے وابستہ چپ بنانے والی کمپنی ہائی سلیکون، پابندیوں کا شکار اداروں کو میٹریل سپلائی کر رہی تھیں۔
امریکی حکام نے چین کی فوجی جدیدکاری کی حمایت کے لیے امریکی ساختہ اشیا حاصل کرنے پر 27 چینی اداروں کو بلیک لسٹ کیا، کوانٹم ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے میں مدد کرنے کے لیے 7 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا۔
پابندی کی فہرست میں چینی کلاؤڈ کمپیوٹنگ فرم انسپر گروپ کے 6 ماتحت ادارے بھی شامل ہیں، جنہیں جو بائیڈن انتظامیہ نے 2023 میں بلیک لسٹ کیا تھا۔
چین کی وزارت خارجہ نے برآمدی پابندیوں کی شدید مذمت کی ہے، اور امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ قومی سلامتی کو عام کرنے سے باز رہے۔