امریکہ نے حوثی ملیشیا کو دوبارہ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔
امریکی امور خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ حوثی ملیشیا کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد بھی انسانی بنیادوں پر بعض سرگرمیوں کی اجازت دے گا۔
امریکی امور خارجہ نے حوثیوں کی حمایت کرنے والے کسی بھی شخص پر پابندیاں عائد کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ حوثیوں نے پہلی بار دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کے بعد اپنی صلاحیت کو مضبوط کیا ہے
اس تناظرمیں ایک امریکی اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ پیش رفت ایران کو متاثر کرے گی اور اس کے لیے حوثیوں کی حمایت جاری رکھنا مشکل بنا دے گی ،اگر ایران کی طرف سے ان کی حمایت جاری رہتی ہےتو ایران کو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
امریکی امور خزانہ کی طرف سے حوثیوں کے خلاف کیا گیا یہ فیصلہ 30 دن کے بعد یعنی 16فروری 2024ء کو نافذ العمل ہو جائے گا۔
امریکی انتظامیہ کے سینیر اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ حوثیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ 30 دن تک نافذ نہیں ہوگا اگر حوثی اپنے حملے بند کر دیتے ہیں تو اس فیصلے کومنسوخ کیا جا سکتا ہے۔
امریکی اہلکار نے مزید کہا کہ ہم نے حوثیوں کو بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے بند کرنے کی بار بار وارننگ دی لیکن وہ باز نہیں آئے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکی فوجی دستے برطانیہ، آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا اور ہالینڈ کے تعاون سے یمن میں متعدد اہداف کے خلاف حملے کرنے میں کامیاب رہے
خیال رہے کہ یمن کے ایران نواز حوثیوں اور امریکہ کے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب گذشتہ ماہ حوثیوں نے غزہ میں جاری جنگ میں فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہوئے بحیرہ احمر سے اسرائیلی بحری جہازوں پر حملے شروع کردیے تھے۔