بھارت کے ایوان زیریں لوک سبھا کے انتخابات میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے 24 جماعتی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) واضح پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
مودی کی سربراہی میں 24 جماعتی اتحاد این ڈی اے کو 292 نشستوں پر برتری حاصل ہے جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی 240سیٹیں شامل ہیں۔
بی جے پی نے انتخابی نعرہ ’اب کی بار 400 پار‘ لگایا تھا تاہم اب دائیں بازو کی جماعتوں کو 300 کا ہندسہ بھی عبور کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔
ہیں بھارتی الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری سرکاری نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی 85 نشستیں جیت چکی اور 154 میں برتری حاصل ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کو موجودہ انتخابات میں 50 سے زائد نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑا اور 2019 کے انتخابات میں بی جے پی نے لوک سبھا کی 303 نشستیں جیتی تھیں۔
دوسری جانب کانگریس کی سربراہی میں 24 جماعتی اتحاد انڈیا 231 نشستوں پرآگے ہے۔ کانگریس اب تک 39 نشستوں پر کامیاب ہوچکی اور اسے 60 سیٹوں پر برتری حاصل ہے، سماج وادی پارٹی 38 اور آل انڈیا ترنمول کانگریس 29 نشستوں پر آگے ہے۔
کانگریس اتحاد نے بی جے پی کے گڑھ سمجھے جانے والی ریاست اتر پردیش میں اپ سیٹ کردیا اور 80 میں سے 44 نشستوں پر برتری حاصل کرلی جن میں 38 پر سماج وادی پارٹی اور 6 پر کانگریس آگے ہے جبکہ بی جے پی 32 سیٹوں پر آگے ہے۔
543 نشستوں کے ایوان میں حکومت سازی کیلئے 272 کا ہندسہ درکار ہے تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی کو اب تک کے نتائج کے مطابق سادہ اکثریت حاصل ہے اور حکمران جماعت کے ہی مسلسل تیسری بار اقتدار میں آنے کا امکان ہے۔
بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اتحاد کی جانب سے بھاری اکثریت نہ ملنے پر اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی اور 4 سالوں کے دوران سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی۔
بمبئی اسٹاک ایکسچینج کا سینسیکس انڈیکس 4390 پوائنٹس کمی کے بعد 72 ہزار 79 پوائنٹس پر آگیا۔
سرمایہ کاروں کے 30 لاکھ کروڑ بھارتی روپے ڈوب گئے۔
اس کے علاوہ سرکاری بینکوں،انفراسٹرکچر اورکیپٹل گڈز فرموں کے حصص میں گراوٹ دیکھی گئی۔
بھارتی روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں کم ہوکر 83.14 ہوگئی۔