Wednesday, November 13, 2024, 11:55 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » انگلینڈ اور ویلز میں ججوں کو فیصلہ لکھنے کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال کی اجازت

انگلینڈ اور ویلز میں ججوں کو فیصلہ لکھنے کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال کی اجازت

غلط حوالہ جات کے خدشات کے باوجود چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کی اجازت دی گئی

by NWMNewsDesk
0 comment

انگلینڈ اور ویلز میں ایک نئی پیشرفت سامنے آئی ہے، ججوں کو فیصلے لکھنے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) ٹول ’چیٹ جی پی ٹی‘ استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی۔

لیکن غالب امکان ہے کہ مصنوعی ذہانت فیصلوں میں ایسے معاملات کا حوالہ بھی لکھ سکتی ہے جو کبھی نہیں ہوئے ہوں۔

ان خدشات کے باوجود ججوں کو چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

جوڈیشل آفس نے انگلینڈ اور ویلز میں ہزاروں ججوں کے لیے اے آئی چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’مصنوعی ذہانت طویل تحریروں کا خلاصہ پیش کرنے میں مدد دے سکتی ہے‘۔

banner

رولز کے ماسٹر سر جیفری ووس نے مصنوعی ذہانت کو انصاف کے نظام کے لیے ایک بہتر، تیز رفتار اور سستا ڈیجیٹل اسسٹنٹ قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال کے اوائل میں دو امریکی وکلاء پر چیٹ جی پی ٹی کی جانب سے بنائے گئے جعلی مقدمات کا حوالہ دینے پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024