مشہور فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے ردعمل میں ہونے والے بائیکاٹ کے بعد اپنے تمام اسرائیلی ریسٹورنٹ مقامی کمپنی سے واپس خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں میکڈونلڈز کی فرنچائزز رکھنے والی کمپنی الونیال سے 225 ریسٹورنٹ خریدنے کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ ان ریسٹورنٹس میں تقریباً پانچ ہزار افراد کام کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ الونیال کی جانب سے اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانا دیئے جانے کے بعد میکڈونلڈز پر تنقید کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد اکتوبر سے ہی خطے میں اس کا کاروبار متاثر ہونا شروع ہو گیا تھا۔
میکڈونلڈز کی جانب سے کہا گیا کہ الونیال کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔ الونیال 30 سال سے اسرائیل میں میکڈونلڈز کے ریسٹورنٹس چلا رہی تھی۔
میکڈونلڈز کی جانب سے اس معاہدے میں طے کی جانے والی رقم کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں تاہم فاسٹ فوڈ چین نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل سے اپنا کاروبار ختم نہیں کریں گے۔
یہ بائیکاٹ مہم تب شروع ہوئی تھی جب میکڈونلڈز کی مقامی کمپنی نے غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیلی فوجیوں میں مفت کھانا تقسیم کیا تھا۔
میکڈونلڈز کی جانب سے اعتراف کیا گیا کہ مشرق وسطی میں اس کا کاروبار سب سے زیادہ متاثر ہوا تاہم فرانس، انڈونیشیا اور ملائیشیا میں بھی میکڈونلڈز کی کارکردگی متاثر ہوئی تھی۔
چیف ایگزیکٹیو کرس کیمپزنسکی نے لنکڈ ان پوسٹ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے اس سارے ردعمل کا الزام ’غلط معلومات‘ پر لگایا تھا۔
تاہم اس بیان سے بائیکاٹ کی مہم پر کوئی اثر نہیں پڑا اور چار سال میں پہلی بار میکڈونلڈز اپنے سہ ماہی سیلز ہدف پورے نہیں کر پائی۔
امریکی فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز اس وقت سے بائیکاٹ اور تنقید کا شکار ہے جب الونیال کمپنی (جو اسرائیل میں میکڈونلڈز کے ریسٹورنٹس کی مالک اور ان کو سنبھالتی ہے) نے 7 اکتوبر کو فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے حملے کے فوراً بعد اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی فوج کو مفت کھانا عطیہ کرے گی۔