Monday, July 21, 2025, 7:22 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » بہاولنگر میں پولیس اسٹیشن پر فوجی اہلکاروں کا دھاوا

بہاولنگر میں پولیس اسٹیشن پر فوجی اہلکاروں کا دھاوا

باوردی فوجی اہلکاروں کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر تشدد

by NWMNewsDesk
0 comment

پاکستان میں سوشل میڈیا پر گذشتہ دو روز سے متعدد ایسی ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں جس میں باوردی فوجی اہلکاروں کی جانب سے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اِن ویڈیوز میں کہیں پولیس اہلکار ایک گھر میں محبوس بیٹھے نظر آتے ہیں تو کہیں فوجی وردی میں ملبوس اہلکار پولیس والوں پر تشدد کرتے ہوئے۔

پنجاب پولیس زرائع کے مطابق وردی میں ملبوس فوجی اور رینجرز اہلکاروں نے ضلع بہاولنگر کے ’تھانہ ڈویژن اے‘ پر دھاوا بولا۔

فوجی اہلکاروں نے نہ صرف پولیس اسٹیشن ڈویژن اے میں توڑ پھوڑ کی بلکہ وہاں پہلے سے حوالات میں بند معطل شدہ پولیس اہلکاروں ایس ایچ او رضوان عباس، اے ایس آئی محمد نعیم، کانسٹیبلز محمد اقبال اور علی رضا پر ’بد ترین تشدد‘ بھی کیا۔

banner

ایک ویڈیو میں ایک شخص کو زمین بیٹھے ہوئے دیکھا گیا جس کی ناک خون آلود تھی، دوسرے کلپ میں ایک شخص اور دو فوجی اہلکار وں کو دیکھا گیا جو پولیس والوں کو قطار میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

رینجرز اور فوجی اہلکاروں نے پولیس اسٹیشن کے اطراف لگے ہوئے کیمرے توڑ دیئے اور ڈی وی آرز بھی اپنے قبضے میں لے لیں۔

دو ایف آئی آرز اور متعلقہ تھانے کے پولیس اہلکاروں کے بیانات کے مطابق اس پورے واقعے کی ابتدا آٹھ اپریل کو ہوئی

۔

ایف آئی آرز کے مطابق 8 اپریل کو پولیس کی جانب سے ’چک سرکاری روڈ‘ پر دو مشکوک افراد کو روکنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ نہ رُکے۔ اسی اثنا میں پولیس ان میں سے ایک شخص محمد عرفان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی جس سے ایک 30 بور کا پستول برآمد ہوا۔

ایف آئی آر میں درج پولیس اہلکار کے بیان کے مطابق گرفتار ملزم نے اپنے ساتھی کی شناخت رفاقت کے نام سے کی اور اس کا پتہ بھی بتا دیا۔

پولیس جب پتے پر پہنچی تو وہاں موجود ملزم نے اپنے بھائیوں اور اہلخانہ کو بُلا لیا جس کی جانب سے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انھیں گھر میں محبوس بھی کر لیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق یرغمال بنائے گئے پولیس اہلکاروں بشمول اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کو آزاد کروانے کے لیے پولیس کی اضافی نفری طلب کی گئی اور اسی دوران تین مزید افراد محمد ادریس، خلیل اور ان کے والد انور کو گرفتار کیا گیا۔

ان سب پر کارِ سرکار میں مداخلت کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

بہاولنگر پولیس اہلکاروں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ گرفتار کیا گیا ایک شخص پاکستانی فوج کا حاضرِ سروس اہلکار تھا۔

حاضر سروس اہلکار کی گرفتاری کی اطلاع ملی تو باوردی فوجی اہلکاروں نے اپنے ساتھی کو چھڑانے کے لئے تھانے پر دھاوا بولا گیا اور پولیس اسٹیشن میں موجود اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

دوسری جانب ملزمان کے اہلخانہ کی جانب سے مقامی صحافیوں کو بھیجی گئی ایک ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف خاندان کی خواتین پر تشدد کیا بلکہ ایک لاکھ روپے رشوت بھی طلب کی۔

ملزمان کے گھر جانے والی پولیس پارٹی میں شامل ایس ایچ او رضوان عباس اور دیگر متعلقہ اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔

ان پولیس اہلکاروں کے خلاف 10 اپریل کو درج کی گئی ایف آئی آر میں ان کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال اور ملزمان کو غیرقانونی طور پر محبوس رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان پولیس اہلکاروں نے 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار ملزمان کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہیں کیا۔

معطل شدہ پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر انسپکٹر سیف اللہ حنیف کی مدعیت میں درج کی گئی تھی۔ رضوان عباس کی معطلی کے بعد سیف اللہ حنیف کو تھانہ مدرسہ کا ایس ایچ او تعینات کیا گیا تھا

پاکستان کی فوج اور پنجاب پولیس کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب کے شہر بہاولنگر کے ایک پولیس اسٹیشن میں پیش آئے واقعے کی شفاف اور مشترکہ تحقیقات کی جائیں گی تاکہ اصل حقائق کو منظرِ عام پر لایا جا سکے اور قانون کی خلاف ورزی اور اختیارات کے غلط استعمال کرنے والے ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے۔

بہاولنگر میں رونما ہونے والے واقعات پر ڈاکٹر عثمان انور نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایک افسوسناک واقعہ بہاولنگر میں پیش آیا جس کے پیچھے واقعات کا ایک تسلسل ہے۔ جہاں ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے جامع تحقیقات کی جا رہی ہیں اور تصیحی اقدامات لیے جا رہے ہیں، وہیں دونوں اداروں کے حکام کی جانب سے انکوائری کرنے کے ساتھ ساتھ تناؤ کو کم کرنے اور ہم آہنگی کے ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے بھی فوری اقدامات کیے گئے۔‘

اس معاملے کے حوالے سے جمعہ کی شام پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حال ہی میں بہاولنگر میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جسے فوج اور پولیس کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے جلد ہی حل کرلیا گیا۔ پولیس اور فوج کے حکام کی جانب سے واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں گی تاکہ حقائق منظرِ عام پر لائے جا سکیں اور قانون کی خلاف ورزی اور اختیارات کے غلط استعمال کرنے والے ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے۔‘

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ ’اس کے باوجود بھی مذموم مقاصد رکھنے والے چند گروہوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر زہریلا پروپگنڈا کیا گیا تاکہ ریاستی اداروں اور حکومتی محکموں کے درمیان تقسیم پیدا کی جا سکے۔‘

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024