علی امین گنڈا پور بھاری اکثریت سے خیبر پختونخوا کے 22 ویں قائد ایوان منتخب ہو گئے۔
نو منتخب اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں خیبر پختونخوا کے 22 ویں قائد ایوان کے لیے ووٹنگ ہوئی۔
آزاد حیثیت میں ڈیرہ اسماعیل خان سے الیکشن جیتنے والے علی امین گنڈا پور کو سنی اتحاد کونسل کی حمایت حاصل تھی جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ ن کے عباد اللہ خان تھے جنہیں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی حمایت بھی حاصل کی۔
اسپیکر کے پی اسمبلی نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ علی امین گنڈا پور نے 90 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مد مقابل امیدوار عباداللہ نے 16 ووٹ حاصل کیے، اس طرح علی امین گنڈا پور 90 ووٹ لے کر وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے۔
خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہےکہ ملک اور ادارے ہمارے ہیں ہم انتقام نہیں لینا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد حیثیت میں وزیراعلیٰ بننے کا دکھ ہے، ہمارے لیڈر کا قصور یہ ہے کہ ہمارے کارکنوں کے ساتھ جو ظلم ہوا وہ کسی فسطائیت میں نہیں ہوا، عوام اور پاکستان کی خودمختاری کی بات کی، ہمارے لیڈر نے قوم کے لیے 27 سال جدوجہد کی، میرا لیڈر صحیح کہتا تھا کہ ہم آزاد نہیں غلام ہیں، حقیقی آزادی ہماری ضرورت ہے۔
علی امین کا کہنا تھا کہ ہمارے 80 فیصد لوگوں کے کاغذات مسترد کیے گئے وہ عدالتوں میں بحال ہوئے، چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ ہے کہ استعفیٰ دیں، کسی نے ایک دن کے لیے حکومت نہیں چھوڑی ہم نے دو صوبوں میں حکومت چھوڑی، ہمارے لیے حکومت اہم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے گھر پر تھا مجھ پر 9 مئی کی 9 ایف آئی آرز کاٹی گئیں، اگر میں نے کچھ غلط کیا ہے توآئیں مجھے گرفتار کرلیں ،میرے کارکنوں خواتین اور لیڈر پر غلط ایف آئی آرز ختم کریں، چیف جسٹس سے مطالبہ ہے 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں، ایف آئی آر درج کرنےوالے اصلاح کریں یا سزا کیلئے تیار رہیں۔
نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈا نے اپنے پہلے خطاب میں صوبے کے عوام کو خوشخبری سناتے ہوئے کہاکہ یکم رمضان سے صوبے کے عوام کو ہیلتھ کارڈ کی سہولت مل جائے گی۔