جمعے کے روز عالمی ادارہ صحت نے اسرائیل کے اس دعویٰ کی تردید کی کہ ادارے نے غزہ میں اسپتالوں کے فوجی استعمال کے بارے میں اسرائیل کے شواہد کو نظر انداز کیا۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس گیبریئسس نے کہا کہ اس قسم کے جھوٹے دعویٰ نقصان دہ ہیں اور ہمارے عملے کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں جو کمزور افراد کی خدمت کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے ایک ادارے کی حیثیت سے WHO غیر جانبدار ہے اور تمام لوگوں کی صحت اور فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہا ہے۔
ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کیر کا ہمیشہ تحفظ کیا جانا چاہئیے۔ اس پر حملہ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اسے فوجی بنایا جا سکتا ہے۔
خطاب کے دوران ٹیڈروس کی آواز بھرا گئی اور انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت کہ غزہ کی پٹی میں ہلاک ہونے والوں میں سے 70 فیصد عورتیں اور بچے ہیں۔ جنگ بندی کے لیے جو بہت پہلے ہو جانی چاہئیے تھی ایک بڑا محرک بننا چاہئیے۔
گزشتہ دنوں اقوم متحدہ کے لیے اسرائیلی نمائندہ میرو ایلن نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی افواج نے جس اسپتال کی بھی تلاشی لی، حماس کی جانب سے اس کو استعمال کرنے کے شواہد ملے۔
Al Rantisi, Kamal Adwan, Al Quds, Al Shifa, the Indonesian hospital…
The list goes on. Every single hospital that IDF searched in Gaza, it found evidence of Hamas terrorist use.
These are undeniable facts that @WHO chooses to ignore time and time again.
This is not… pic.twitter.com/KWlP3H6Kje
— Meirav Eilon Shahar 🇮🇱 (@MeiravEShahar) January 25, 2024
ان کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل تردید حقائق ہیں جن کو عالمی ادرہ صحت نے بار بار نظر انداز کیا۔ “یہ نا اہلی نہیں، یہ ملی بھگت ہے۔ ادارہ صحت کے علم میں تھا کہ یرغمالوں کو اسپتالوں رکھا گیا ہے اور دہشت گردوں نے وہاں سے کارروائیاں کیں۔