پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلی جینس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ فیض حمید کو پارلیمنٹ میں طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خواجہ آصف نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ وہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید کو پارلیمنٹ کے سامنے طلب کرنے اور اُن کا احتساب کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کریں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے دور میں پانچ ہزار افراد کی افغانستان سے پاکستان منتقلی سے متعلق پالیسی پر سابق فوجی حکام سے سوالات کرنا چاہتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کی وجہ سے پاکستان میں حالیہ برسوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان بھی یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے اس حوالے سے تحقیقات کی جانی چاہئیں۔
خیال رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے دور میں کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے کئی دور ہوئے تھے جس میں افغان طالبان نے بھی معاونت کی تھی۔
اس دوران افغانستان میں مقیم ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو اہلِ خانہ سمیت پاکستان آنے کی اجازت دینے کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں۔
بعض حلقوں نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ اپنے علاقوں میں واپس پہنچ کر ان جنگجوؤں نے دوبارہ ہتھیار اُٹھا لیے تھے جس کی وجہ سے پاکستان میں ایک بار پھر دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔