پانی کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ دنیا کو اپنے میٹھے پانی کے وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے
رپورٹ کے مطابق دنیا کی تقریباً نصف آبادی کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث آئندہ برسوں میں ریکارڈ بارش اور شدید خشک سالی کے واقعات کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے
موسمیاتی تبدیلی سے منسلک خشک سالی نے 2002 اور 2021 کے درمیان ایک ارب چالیس کروڑ سے زیادہ افراد کو متاثر کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2022 تک دو ارب سے زیادہ لوگ پینے کے صاف پانی تک رسائی سے محروم تھے، جب کہ ساڑھے تین ارب لوگوں کے پاس مناسب بیت الخلاء کا فقدان تھا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ دنیا بھر کے دریاؤں میں ، دواسازی، ہارمونز اور صنعتی کیمیکلز شامل ہورہے ہیں، تیزی سے ابھرتی ہوئی بہت سی ٹیکنالوجیز بہت زیادہ پانی استعمال کرتی ہیں اور اگر ان پر نظر نہ رکھی گئی تو مستقبل قریب میں سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سولر پینلز کے لیے لیتھیم اور دوسری اہم معدنیات زمین سے نکالنے کے لیے عام طور پر بہت زیادہ پانی خرچ ہوتا ہے ، جب کہ اس کے نتیجے میں پانی ، خاص طور پر گراؤنڈ واٹر کی کوالٹی ، ایکو سٹمز اور مقامی آبادی کے لیےاہم خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔