7
امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ شامی باغی گروپ ھیئۃ التحریر الشام کے بطور ’غیرملکی دہشت گرد تنظیم‘ کے حوالے سے کوئی جائزہ نہیں لیا جا رہا، جس نے رواں ہفتے بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ بھی کہا کہ ’نامزد کردہ دہشت گرد تنظیموں کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے اور نامزدگی کے باوجود امریکی حکام کو ان سے بات چیت سے نہیں روکا جا سکتا۔‘
میتھیو ملر نے کہا کہ ’جب یہ ہمارے مفاد میں ہو تو ہم ایک نامزد دہشت گرد تنظیم کے ساتھ بھی بات چیت کر سکتے ہیں۔‘
شام کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’رواں ہفتے کے دوران جو کچھ ہوا، اس سے متعلق کوئی خاص قسم کا جائزہ نہیں لیا جا رہا، ہم اقدامات کی بنیاد پر ہمیشہ جائزوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں اور پابندیوں کے طریقہ کار میں تبدیلی بھی ہو سکتی ہے تاہم ابھی تک اس بارے میں کچھ نہیں ہو رہا۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر ھیئۃ التحریر الشام جس کو ’ایچ ٹی ایس‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کی جانب سے اپنے لیبل کو تبدیل کرنے کے حوالے سے اقدامات سامنے آتے ہیں تو اس کے بارے میں جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ اس کا مکمل انحصار اس کے اقدامات پر ہو گا۔
اگرچہ متھیو ملر نے کہا کہ ’ضروری نہیں کہ لیبل تنظیم کے اراکین اور امریکی حکام کو بات چیت سے روکے۔‘ تاہم دہشت گرد قرار دیے جانے کا لیبل اس کا نشانہ بننے والوں پر متعدد پابندیاں عائد کرتا ہے، جن میں ان تنظیموں کو ’مادی امداد‘ کی فراہمی پر پابندی بھی شامل ہے۔