یوکرین کے خلاف خصوصی فوجی آپریشن کے 3 سال مکمل ہونے کے موقع پر اپنے تبصرے میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس کے دفاع کے ’مشن‘ کے پیچھے ’خدا اور قسمت‘ کا ہاتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قسمت نے ایسا ہی چاہا، خدا نے ایسا ہی چاہا۔
پیوٹن نے یوکرین میں لڑنے والے فوجیوں سے کہا کہ روس کا دفاع کرنے جیسا مشکل مشن ہمارے اور آپ کے کندھوں پر رکھا گیا ہے۔
کریملن کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں پیوٹن نے کہا کہ آج اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر اور ہمت کے ساتھ ہمارے اہلکار اپنے وطن، قومی مفادات اور روس کے مستقبل کا بھرپور دفاع کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کی کوششوں کے باوجود کریملن نے واضح کر دیا کہ وہ یوکرین کے زیر قبضہ علاقوں سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ”ان لوگوں نے بہت پہلے روس میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا تھا۔” انہوں نے ان ریفرنڈمز کا حوالہ دیا جو مغرب اور یوکرین نے غیر قانونی قرار دیے تھے۔ “کوئی بھی ان علاقوں کو کبھی فروخت نہیں کرے گا۔”
پیسکوف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان بات چیت کے لیے کسی رکاوٹ کی ضرورت نہیں—یعنی یوکرین کو اپنی ہی جنگ پر ہونے والی بات چیت سے باہر رکھا جائے گا۔