سابق آرمی چیف اور دو دفعہ صدر رہنے والے جنرل عبدالفتاح السیسی نے تیسری دفعہ مصر کے صدر کا حلف اٹھا لیا ہے۔
گزشتہ ایک دہائی سے اقتدار میں موجود 69 سالہ سابق آرمی چیف عبدالفتاح السیسی اب 2030 تک عرب دنیا کے اس سب سے زیادہ آبادی رکھنے والے ملک کے صدر رہیں گے۔
ملکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے السیسی نے عہد کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ وفادار رہیں گے اور یہ کہ ان کی نگاہیں صرف عوام اور ملک کے مفادات کو دیکھ رہی ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب مصر اربوں ڈالر کے غیر ملکی قرضوں اور سرمایہ کاری کی مدد سے گہرے معاشی بحران سے نمٹنے کی کوشش میں ہے، السیسی نے ”ایک جدید، جمہوری ریاست کی تعمیر کے لیے مصری قوم کی امنگوں کو پورا کرنے‘‘ کا وعدہ کیا۔
انہوں نے دسمبر میں ہونے والے انتخابات میں 89.6 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی، لیکن ان کے حریف امیدواروں کو یا تو جیل بھیج دیا گیا تھا یہاں پھر وہ بہت ہی غیر معروف شخصیات تھیں۔
چھ سال کی موجودہ مدت، السیسی کے لیے بطور صدر آخری مدت ہوگی، بشرطیکہ وہ اس مدت میں اضافے کے لیے ایک بار پھر آئینی ترمیم کی مدد نہیں لیتے۔
عبدالفتاح السیسی 2013 میں وزیر دفاع اور ملکی فوج کے سربراہ تھے جب انہوں نے اس کے وقت کے منتخب شدہ صدر محمد مرسی کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کو بنیاد بنا کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔
السیسی اس کے بعد گلے برس اور پھر 2018 میں صدر منتخب ہوئے اور دونوں مرتبہ انہیں تقریباﹰ 97 فیصد ووٹ ملے۔