پاکستان کے شہر پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) میں بیتے سانحے کو 9 برس بیت گئے۔
16 دسمبر 2014 پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جب مبینہ طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 6 دہشت گردوں نے اے پی ایس پر حملہ کرتے ہوئے 132 طالبِ علموں اور عملے کے 17 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
سانحہ اے پی ایس پشاور کے زخم نو سال بعد بھی تازہ ہیں۔
اسکول پرنسپل طاہرہ قاضی کی فرض شناسی برسوں یاد رکھے جائے گی ۔بہادر خاتون نے اپنی جان قربان کردی لیکن دہشت گردوں اور بچوں کے بیچ دیوار بن کر کھڑی رہیں۔
تحریک طالبان پاکستان نے اے پی ایس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کا انتقامی ردعمل قرار دیا تھا۔
مبینہطور پر ان دہشت گردوں کو افغانستان میں ٹریننگ دی گئی تھی اور اسلحہ و بارود بھی افغانستان سے لے کر آئے تھے۔