جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے برطانوی جریدے دی اکانومسٹ میں اپنے مضمون میں آئندہ انتخابات پر شدید تحفطات کا اظہار کی ہے ۔
سابق وزیراعظم نے مضمون میں موجودہ منظر نامے میں عام انتخابات کے انعقاد کو تباہ کن اور مذاق قرار دیا ہے۔
برطانوی جریدے میں جمعرات کو شائع ہونے والے اس مضمون میں عمران خان نے ان الزامات کا اعادہ کیا کہ کس طرح امریکی حکومت کے دباؤ کے بعد ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد حکومت تبدیل ہوئی، انہوں نے 9 مئی کے فسادات کو ’جھوٹا پروپیگنڈا‘ قرار دیا۔
عمران خان نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے آرٹیکل میں کہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات بالکل بھی نہیں ہو سکتے، اگر الیکشنز ہوتے بھی ہیں تو اس طرح کے ’انتخابات تباہ کن اور ایک مذاق ثابت ہوں گے کیونکہ پی ٹی آئی کو انتخابی مہم چلانے کے اس کے بنیادی حق سے محروم کیا جا رہا ہے‘۔
آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ چاہے انتخابات ہوں یا نہ ہوں، مجھے اور میری پارٹی کو جس طرح سے نشانہ بنایا گیا ہے، اس سے ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، سیکیورٹی ایجنسیاں اور سول بیوروکریسی لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کے لیے بالکل تیار نہیں ہے۔
Since a “farcical” vote of no confidence in 2022, @ImranKhanPTI argues in a guest essay that Pakistan’s establishment “is not prepared to provide any playing field at all, let alone a level one” for his party https://t.co/vgD2gAhxKb
— The Economist (@TheEconomist) January 5, 2024
آرٹیکل میں سابق وزیراعظم عمران خان نے پی ڈی ایم حکومت کی کارکردگی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ’معیشت کو تباہ کر دیا، 18 ماہ کے اندر غیر معمولی افراط زر اور کرنسی کی قدر میں کمی ہوئی۔
انہوں نے ’قتل کی دو کوششوں‘ پارٹی رہنماؤں، کارکنان اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے اغوا، قید یا تشدد کا حوالے دیتے ہوئے لکھا کہ’بدقسمتی سے اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کر لیا تھا کہ مجھے دوبارہ اقتدار میں آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس لیے مجھے سیاسی منظر نامے سے ہٹانے کے تمام طریقے استعمال کیے گئے۔
عمران خان نے لکھا کہ کچھ رہنماؤں کو دوسری نئی بننے والی سیاسی جماعتوں میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا، اور دیگر کو زبردستی میرے خلاف جھوٹی گواہی دینے کے لیے بنایا گیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان سب کے باوجود ان کی پارٹی مقبول ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے نواز شریف کے بری ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے عدالتوں پر بھی ان الفاظ میں تنقید کی کہ ’ عدلیہ روزانہ ساکھ کھو رہی ہیں’۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کو یقین ہے کہ نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت وہ ان کی بریت کی حمایت اور آنے والے انتخابات میں اپنا وزن ان کے پیچھے ڈالے گا۔
آرٹیکل کے اختتام پر ایڈیٹر کی جانب سے ایک نوٹ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان اور امریکی محکمہ خارجہ نے امریکی مداخلت کے الزامات کی تردید کی، اور حکومت عمران خان کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلا رہی ہے۔