ہیکرز کے ایک جرائم پیشہ گروہ نے 1.5 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی تاریخی چوری کے بعد اس میں سے کم از کم 30 کروڑ ڈالرز کامیابی سے ناقابل واپسی فنڈز میں تبدیل کر لیے ہیں۔
ہیکرز کے جرائم پیشہ گروہ کا نام ’لازارس گروپ‘ نے دو ہفتے قبل کرپٹو ایکسچینج ’بائے بٹ‘ کو ہیک کر کے 1.5 ارب ڈالر مالیت کے ڈیجیٹل ٹوکن چوری کرلئے، جو کرپٹو کرنسی کی تاریخ میں سب سے بڑی چوری تھی۔
اس بڑی واردات کے بعد سے اِن ہیکرز کو ٹریک اور بلاک کرنے کی کوشش کی جاتی رہی تاکہ وہ کرپٹو کرنسی کو استعمال ہونے والی کرنسی میں تبدیل کروانے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ تاہم اس کوششوں کے باوجود وہ 30 کروڑ ڈالرز کو قابل استعمال کرنسی میں تبدیل کروانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
ہیکرز کے ’لازارس گروپ‘ کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ براہِ راست شمالی کوریا کی حکومت کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بدنام ہیکنگ گروپ روزانہ 24 گھنٹے کام کر رہا ہے اور ممکنہ طور پر چوری کے اس پیسے کو شمالی کوریا میں فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
بائے بٹ کا کہنا ہے کہ چوری شدہ کرپٹو کرنسی میں سے 20 فیصد ناقابل استعمال ہو چکی ہے یعنی اب اسے ممکنہ طور پر کبھی بھی واپس نہیں لایا جا سکے گا۔
21 فروری کو ہیکرز نے ’بائے بٹ‘ نے خفیہ طریقے سے ڈیجیٹل والٹ کے اُس ایڈریس کو تبدیل کر دیا جس پر چار لاکھ ایک ہزار ایتھیریم کرپٹو کوائنز بھیجے جا رہے تھے۔
’بائے بٹ‘ کو ایسا محسوس ہوا کہ وہ یہ فنڈز اپنے ڈیجیٹل والٹ پر بھیج رہے ہیں لیکن درحقیقت دھوکے میں آ کر انھوں نے یہ کرنسی ہیکرز کو بھیج دی۔
’بائے بٹ‘ کے سی ای او بین زاؤ نے سروس استعمال کرنے والے صارفین کو یقین دلایا کہ اُن کے سرمایہ کاری محفوظ ہے۔