اپنی حکومت گرانے کے حوالے سے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت گرائے جانے کے باوجود جنرل باجوہ سے مذاکرات کیے تھے، دو بار ملاقاتوں کے دوران جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ فری اینڈ فیئر الیکشن ہی مسائل کا حل ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ آٹھ فروری کو مخالفین کو جھٹکا لگنے والا ہے اور یہ اسی سے ڈرے ہوئے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے پاس ‘پلان سی’ بھی موجود ہے اور اس کے بعد بھی ایک اور پلان بنا ہوا ہے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اپنے خلاف قائم کیسز کے بعد وہاں موجود صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس مسلمان ہیں اور مسلمانوں کے بارے میں اللہ نے کہا ہے کہ دشمنوں سے اتنی بھی نفرت نہ کرو کہ انصاف نہ کر سکو، قران سب کے لیے ہے اور ہمارا کام ہے یاد کرانا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘لندن پلان’ کے تحت جمہوریت کو روندا جا رہا ہے، انتخابی مہم شروع ہونے کے باوجود لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے، نو مئی واقعات میں عورتوں اور بچوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔
سابق وزیرِ اعظم نے الزام لگایا کہ لوگوں کو اغوا کر کے تشدد کیا جاتا ہے اور اگر وہ نہیں مانتے تو ‘آئی سی یو’ میں پہنچ جاتے ہیں، الیکشن کمیشن پولیس ایف آئی اے سب لندن ایگریمنٹ کا حصہ ہیں
عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی پہلی اور دوسرے درجے کی قیادت کو انتخابی عمل سے باہر کر دیا گیا ہے جب کہ پارٹی سے انتخابی نشان بھی واپس لے لیا گیا ہے
اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے ضمانت ملی مگر جیل کے دروازے سے دوبارہ اٹھا لیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت گرانے والی پارٹیاں آج اکٹھی کیوں نہیں؟ بلاول اور شہباز ایک دوسرے کے گیت گاتے تھے، یہ آگے چل کر دوبارہ اکٹھے ہو جائیں گے۔ پی ٹی آئی سے چھٹکارے کے لیے غیر فطری اتحاد بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت کھوکھلی ہو گی۔