اسرائیلی فورسزکی غزہ میں ظلم و بربریت کے 200 دن مکمل ہوگئے مگر اسرائیلی فوج کی بمباری رُکی نہ جنگ بندی مذاکرات پر کوئی پیش رفت ہوسکی۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ 200 روز قبل حماس نے یہودیوں پر ہولوکاسٹ کے بعد سے مہلک ترین حملہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دو سو دن گزرنے کے بعد بھی یرغمال قید میں ہیں ۔
جرمن وزیر خارجہ اینالینا بائر بوک نے کہا کہ جب تک یرغمال آزاد نہیں ہوتے، ہم ہار نہیں مانیں گے۔ امن کا موقع تب ہی ملے گا جب وہ گھر آئیں گے ۔
امریکہ نے پیر کو کہا تھا کہ حماس نے لڑائی کو روکنے، غزہ میں یرغمالوں کی رہائی، اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں شہریوں کے لئےانسانی امداد میں اضافے سے متعلق “میز پر موجود ایک انتہائی اہم تجویز“ سے اتفاق نہیں کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں اسرائیل نے مذاکرات میں حماس کے مطالبات پورے کرنے کےلیے کسی حد تک پیش رفت کی ہے، اور اس کے بعد حماس نے مطالبات میں تبدیلی کردی۔
حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں تقریباً 1,200 لوگ ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے پاس اب بھی تقریباً 100 قیدی اور 30 سے زیادہ کی باقیات ہیں۔
اسرائیل کی فوجی مہم میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق،کم از کم 34,183 فلسطینی ہلاک اور 77,000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔