Monday, December 23, 2024, 10:08 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف مہم چلانے والے 8 افراد کو سزائیں

فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف مہم چلانے والے 8 افراد کو سزائیں

ملزمان پر مقتول استاد سیموئل پیٹی کے خلاف نفرت بھڑکانے کا الزام تھا۔

by NWMNewsDesk
0 comment

فرانس کی ایک عدالت نے اسکول میں حضور اکرم ﷺ کے شان میں گستاخی کے الزام میں قتل کیے گئے استاد کی گستاخی پر ’مہم‘ چلانے کے الزام میں 8 افراد کو ایک سے 16 سال تک قید کی سزا سنا دی۔

رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2020 میں طلبہ کو گستاخانہ دکھانے کے واقعے کے چند روز بعد ایک شخص نے 47 سالہ استاد سیموئل پیٹی کا سر قلم کردیا تھا

ملزم کو پولیس نے جائے وقوع پر ہی گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

عدالت نے جن افراد کو سزائیں دی ہیں، ان میں ایک طالب علم کے والد بھی شامل ہیں، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے جھوٹی پوسٹ کے ذریعے مڈل اسکول کے استاد کو نشانہ بنانے والی سوشل میڈیا پوسٹوں کی ایک لہر کو جنم دیا۔

banner

عدالت نے براہیم چنینا کو مجرمانہ دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعلق کے جرم میں 13 سال قید کی سزا سنائی۔

براہیم چنینا پر الزام تھا کہ اس نے ایسی ویڈیوز شائع کیں، جن میں مذکورہ استاد پر ان کی بیٹی کو کلاس کے بارے میں شکایت کرنے پر نظم و ضبط کے تحت سزا دینے کا جھوٹا الزام لگایا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ایک اسلامی تنظیم کے بانی عبد الحکیم سیفروئی کو 15 سال قید کی سزا دی گئی، براہیم چنینا اور عبد الحکیم دونوں کو استاد سیموئل پیٹی کے خلاف نفرت بھڑکانے کا قصوروار پایا گیا۔

سیموئل پیٹی کو ہلاک کرنے والے عبداللہ انزوروف کے 2 ساتھیوں نعیم بوداؤد اور عظیم ایپسرخانوف کو دہشت گردی کرکے قتل میں ملوث ہونے پر 16 سال قید کی سزا سنا دی گئی، تاہم دونوں نے اس الزام کو مسترد کردیا۔

گزشتہ برس ایک عدالت نے براہیم چنینا کی بیٹی اور 5 دیگر نوجوانوں کو ایک سوچی سمجھی سازش میں حصہ لینے اور گھات لگا کر حملہ کرنے میں مدد کرنے کا قصوروار پایا تھا۔

رپورٹ کے مطابق براہیم چنینا کی بیٹی کو جھوٹے الزامات اور تہمت آمیز تبصرے کرنے کی سزا سنائی گئی کہ وہ اس وقت کلاس میں موجود نہیں تھی، جب مقتول استاد نے کلاس میں گستاخانہ خاکے دکھائے تھے۔

فرانسیسی میڈیا نے بتایا کہ 13 سالہ لڑکی نے یہ الزامات اس وقت لگائے تھے، جب اس کے والدین نے سوال کیا کہ اسے 2 دن کے لیے اسکول سے کیوں معطل کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2020 کے وسط میں فرانس کے ایک اسکول میں استاد نے آزادی اظہار رائے کے سبق کے دوران متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے 2006 میں شائع کردہ گستاخانہ خاکے دکھائے تھے۔

اس واقعے کے چند روز بعد ایک شخص نے مذکورہ استاد کا سر قلم کردیا تھا جسے پولیس نے جائے وقوع پر ہی گولی مار کر قتل کردیا تھا اور اس معاملے کو کسی دہشت گرد تنظیم سے منسلک کیا گیا تھا۔
ا
مذکورہ واقعے کے بعد فرانسیسی صدر نے گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد کو ’ہیرو‘ اور فرانسیسی جمہوریہ کی اقدار کو ’مجسم‘ بنانے والا قرار دیا تھا اور فرانس کے سب سے بڑے شہری اعزاز سے بھی نوازا تھا۔

پیرس میں مذکورہ استاد کی آخری رسومات میں فرانسیسی صدر نے خود شرکت کی تھی جس کے بعد 2 فرانسیسی شہروں کے ٹاؤن ہال کی عمارتوں پر چارلی ہیبڈو کے شائع کردہ گستاخانہ خاکوں کی کئی گھنٹوں تک نمائش کی گئی تھی۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024