پاکستان کے اسیر سابق وزیراعظم عمران خان نے فوج سے مذاکرات پر رضا مندی ظاہر کردی۔
اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم فوج کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے ہم مذاکرات کریں گے۔
صحافی نے سوال پوچھا کہ آپ فوج پر الزامات لگاتے ہیں اور ان ہی سے مذاکرات بھی چاہتے ہیں، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیوں نہیں کرتے؟
اس پر عمران خان نے جواب دیا ہم نے فوج پر الزامات نہیں لگائے بلکہ صرف تنقید کی، ایس آئی ایف سی کیا ہے اور محسن نقوی کون ہے؟ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے، محسن نقوی ان ہی کا تو نمائندہ ہے، وہ یہاں ان ہی کے ذریعے پہنچا ہے۔
صحافیوں نے عمران خان سے سوال کیا اگر وہاں سے محسن نقوی کو مذاکرات کا اختیار دیا جائے تو کیا آپ مذاکرات کریں گے؟ اس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ محسن نقوی سے کبھی بات نہیں کروں گا، اس نے آئی جی پنجاب سے مل کر ہم پر ظلم کیا جب کہ مریم نواز بھی فاشسٹ ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے جوڈیشل کمپلیکس سے اغواء کیا گیا تو چیف جسٹس عامر فاروق نے درست قرار دیا، جسٹس عامر فاروق سے گزارش ہے میرے مقدمات سے الگ ہو جائیں، ہائیکورٹ میں اور بھی ججز ہیں کسی اور کو کیسز دے دیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 9 مئی میں تحریک انصاف کا کوئی بندہ ملوث ہے تو اسے ضرور سزا دیں، حکومت کا ایک ہی مقصد ہے پی ٹی آئی اور فوج کو لڑوا کر ہماری جماعت ختم کروائیں۔