جنوبی کوریا کے سابق صدر مون جے اِن پر بدھ کے روز رشوت کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی ہے
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے سابق داماد کی ایئرلائن میں تقرری کے بدلے سیاسی فائدہ حاصل کیا۔
استغاثہ کے مطابق، مون کے سابق داماد، جنہیں صرف “سیو” کے نام سے شناخت کیا گیا ہے، کو 2018 میں ایئرلائن کی ذیلی کمپنی تھائی ایسٹر جیٹ میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کیا گیا، حالانکہ ان کے پاس اس شعبے کا کوئی تجربہ نہ تھا۔
اسی سال، ایسٹر جیٹ کے بانی لی سانگ-جِک کو سرکاری فنڈ سے چلنے والی کوریا SME ایجنسی کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ سیو کو 2018 سے 2020 کے دوران 217 ملین وان (تقریباً 1.5 لاکھ ڈالر) تنخواہ اور رہائشی سہولیات کے طور پر دیے گئے، جو رشوت کے زمرے میں آتا ہے۔
مزید کہا گیا کہ سیو اکثر طویل مدت کے لیے دفتر سے غیر حاضر رہے اور اپنے عہدے کی ذمہ داریاں مؤثر طریقے سے انجام نہ دے سکے۔
گزشتہ ستمبر، سابق صدر کی بیٹی مون دا ہیے کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا گیا، جس سے اس معاملے میں خاندانی تعلقات مزید واضح ہوئے۔
یہ کیس ان کئی قانونی کارروائیوں میں سے ایک ہے جو مون جے اِن کی سابقہ حکومت کے اہلکاروں کے خلاف جاری ہیں۔ حال ہی میں ان کے سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اور وزیر دفاع پر خفیہ معلومات افشا کرنے کے الزامات لگائے گئے۔
مون کی ڈیموکریٹک پارٹی نے اس کارروائی کو “سیاسی انتقام” قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔
جنوبی کوریا میں حکومت تبدیل ہونے کے بعد سیاسی مخالفین کے خلاف عدالتی کارروائی عام سمجھی جاتی ہے۔ اس وقت ملک کی عبوری صدارت وزیر اعظم ہان ڈک سو کے پاس ہے، جو پیپلز پاور پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔