جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف پارٹی اراکین کی جانب سے ووٹنگ کے بائیکاٹ کے باعث مواخذے کی تحریک ناکام ہوگئی۔
صدر یون سک یول کو ملک میں مارشل لا نافذ کرنے پر حزب اختلاف کی طرف سے مواخذے کا سامنا تھا۔
مواخذے کی تحریک کی کامیابی کے لیے 200 ووٹ درکار تھے تاہم تحریک کے حق میں 195 ووٹ ڈالے گئے۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر وون شک نے مواخذے کی تحریک کی ناکامی پر کہا کہ ’ یہ بہت بد قسمتی کی بات ہے کہ آج ووٹنگ کا عمل شروع نہ ہوسکتا، قومی اسمبلی میں ہونے والے فیصلے کو پوری قوم اور دنیا دیکھ رہی ہے۔’
تاہم اپوزیشن جماعت نے مواخذے کی تحریک ناکام ہونے کی صورت میں اگلے ہفتے دوبارہ ووٹنگ کا اعلان کیا۔
صدر یون سک یول کی اپنی جماعت کے ارکان کی جانب سے ووٹنگ کے عمل کے بائیکاٹ کے بعد مواخذے کی تحریک ناکام ہوئی۔
ایوان میں تحریک پر اراکین کی جانب سے بحث کے دوران یون سک یول کی پیپلز پاور پارٹی (پی پی پی) کا صرف ایک رکن اپنی نشست پر رہا جبکہ کچھ دوسرے اراکین ووٹنگ کے دوران واپس آئے جس نے ووٹنگ کے عمل کے حوالے سے شکوک شبہات میں اضافہ کردیا۔
قبل ازیں صدر یون سک یول نے اپنے خطاب میں ملک میں مارشل لا لگانے کی کوشش کے لیے قوم سے معافی مانگی تاہم انہوں نے اپنی جماعت کے کچھ لوگوں کی جانب سے استعفیٰ دینے کے شدید دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے استعفیٰ نہیں دیا۔
یون سک یول نے کہا کہ وہ جنوبی کوریا میں 44 سالوں میں پہلی بار مارشل لا کے اعلان کے اپنے فیصلے کی قانونی اور سیاسی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش نہیں کریں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ مایوسی پیدا ہونے کے باعث کیا۔